اردن کے بادشاہ عبداللہ نے شدت پسند گروہ داعش کے خلاف سخت کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بدھ کو دورہ امریکہ مختصر کر کے اردن پہنچنے کے بعد اُنھوں نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی جس میں داعش کے ہاتھوں اردن کے مغوی پائلٹ کو قتل کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا۔
شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ اردن داعش کے خلاف "سخت ترین" جنگ کرے گا۔
"ہم یہ جنگ اپنے عقیدے، روایات اور انسانیت کے اصولوں کے تحفظ کے لیے شروع کر رہے ہیں اور اس کے لیے ہماری یہ جنگ بھرپور ہو گی اور انھیں (داعش) ان کی اپنی ہی سرزمین پر نشانہ بنائیں گے۔"
داعش نے گزشتہ دسمبر میں اردن کے ایک پائلٹ معاذ کو اس وقت یرغمال بنا لیا تھا جب ان کا طیارہ شام کے ایک علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔ وہ امریکہ کی زیرقیادت اتحادی فورسز کی فضائی کارروائیوں میں شامل تھے۔
منگل کو شدت پسندوں نے پائلٹ کو زندہ جلانے کی وڈیو جاری کی تھی جس کے بعد اردن سمیت دنیا بھر میں داعش کی شدید الفاظ میں مذمت دیکھنے میں آئی۔
اس وڈیو کے منظر عام پر آنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد بدھ کو علی الصبح اردن نے اپنے ہاں قید القاعدہ سے منسلک ساجدہ الرشاوی اور زید الکربلائی کو پھانسی دے دی تھی۔
داعش نے پائلٹ کے بدلے ساجدہ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکام اس تبادلے سے قبل شدت پسندوں سے یہ یقین دہانی چاہتے تھے کہ مغوی پائلٹ زندہ اور محفوظ ہے۔