خیبرپختونخواہ کے ضلع ہری پور میں اتوار کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک سینیئر صحافی کو ہلاک کر دیا۔
یہ واقعہ سرائے صالح نامی گاؤں میں پیش آیا جہاں پولیس کے مطابق موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے صحافی بخشیش الہی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ بخشیش الہی اپنے گاؤں سے ایبٹ آباد میں واقع اپنے دفتر کے لیے نکلے تھے کہ یہ مہلک واقعہ پیش آیا۔
بخشی کے نام سے پہچانے جانے والے صحافی "کے ٹو ٹی وی" کے ہزار ڈویژن میں بیوروچیف تھے اور ہندکو کے شعبے کی نگرانی کرتے تھے۔
اس ادارے سے وابستہ رونامہ 'کے ٹو' کے ایڈیٹر سردار افتخار نے بتایا کہ جہاں یہ واقعہ پیش آیا اس سے کچھ ہی فاصلے پر پولیس کی چوکی تھی لیکن پولیس اہلکار فرار ہونے والے حملہ آوروں کا تعاقب کرنے میں بھی ناکام رہی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بخشی کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور وہ اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں خاصے متحرک تھے۔
قتل کے اس واقعے پر ہری پور کے دیگر صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
پاکستان کا شمار صحافیوں کے لیے خطرناک ترین تصور کیے جانے والے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں 2000ء سے لے کر اب تک مختلف واقعات میں 115 صحافی مارے جا چکے ہیں۔
ان میں 40 کے لگ بھگ کا تعلق خیبر پختونخواہ اور ملحقہ قبائلی علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔
حالیہ مہیںوں میں صحافیوں کے حقوق کی مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے صحافیوں کے لیے محفوظ ماحول اور صحافیوں کی ہلاکتوں کے ذمہ دار عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے مطالبات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایسے اقدام وضع کیے ہیں جس سے اس شعبے سے وابستہ افراد کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔