واشنگٹن کے 'مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ' سے وابستہ، ڈاکٹر زبیر اقبال نے صدر ٹرمپ کے دورے اور خطاب کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے مشرق وسطیٰ امریکہ کی توجہ کا مرکز نہیں رہا تھا؛ اور اب خطے کی صورتحال تقاضہ کرتی تھی کہ وہاں امریکہ کی موجودگی میں اضافہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ بندیوں نے خطے میں تنازعات کو ہوا دی ہے، اور انتہاپسند عوامل کو اپنی جگہ بنانے کا موقع ملا ہے۔
ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ انتہا پسند عناصر سے نمٹنے کے لئے امریکہ کا زیادہ تعاون درکار ہے اور انہیں امید ہے کہ صدر کے اس دورے اور خطاب کے بعد امریکہ کے بارے میں تحفظات کم ہونگے اور غلط فہمیوں کا ازالہ ہو سکے گا۔
انہوں نے اربوں ڈالر کے سمجھوتوں کو تجارت اور سفارتکاری دونوں شعبوں کی کامیابی قرار دیا۔
سعودی عرب کے ممتاز روزنامے کے ڈپٹی مینجنگ ایڈیٹر، سراج وہاب نے صدر کے دورے اور خطاب کو عرب دنیا کے لئے ''حوصلہ افزا'' قرار دیتے ہوئے، امریکہ اور سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات کا حوالہ دیا جو کچھ عرصے سے سرد مہری کا شکار تھے۔
سراج وہاب نے صدر کے خطاب کو متوازن اور مدلل قرار دیا جو ان کے مسلمانوں کے بارے میں دئے جانے والے گزشتہ بیانات سے مختلف تھا اور جس سے اس تشویش کا خاتمہ ہوا جو امریکی رول اور ممکنہ پالیسی کے حوالے سے پیدا ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو متعدد مسلمان ممالک کو اکٹھا کرنے میں کامیابی ہوئی ہے، جس سے دہشت گردی کے خلاف تعاون اور مشترکہ کوششوں کو فروغ ملے گا جو اس وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔
تجزیہ کاروں کی رائے سننے کے لیے منسلک آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5
Your browser doesn’t support HTML5