پاکستان کی جانب سے موسم سرما میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی، 'کے ٹو' کو سر کرنے کی کوشش میں لاپتا ہونے والے محمد علی سدپارہ سمیت تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئی ہیں۔
گلگت بلتستان کے وزیرِ اطلاعات فتح اللہ خان نے تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہم جوؤں لاشیں بوٹل نیک بیس کیمپ کے قریب سے ملی ہیں۔
اس سے قبل کوہ پیمائی کے لیے مہم جوئی کے انتظامات کرنے والی کمپنی الپائن ایڈوینچر گائیڈز نے ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں لاشوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ محمد علی سدپارہ کی لاش کے-2 پہاڑی کی بوٹل نیک سے 300 میٹر دور ملی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں کے- ٹو سر کرنے کی مہم میں لاپتا ہونے والے پاکستان کے کوہ پیما محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے ہوان پابلو مور کو تلاش کرنے کی غرض سے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے اسکردو میں مقیم مقامی صحافی، محمد حسین آزاد کا کہنا ہے کہ کے-ٹو مہم میں شریک ساجد علی سد پارہ نے دوپہر کے وقت انہیں ٹیلی فون کر کے بتایا کہ کیمپ فور سے وہ اپنے والد کا جسد خاکی دیکھ سکتے ہیں۔
محمد حسین آزاد کا مزید کہنا تھا کہ ساجد سد پارہ نے اپنے والد کی لاش کے بارے میں مزید بتایا کہ انہوں نے اس دن پہنے ہوئے کپڑوں کے ذریعے انہیں پہچانا۔
اسکاٹ لینڈ کے کوہ پیما ہلاک
دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش میں اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما ریک الن ہلاک ہوگئے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری نے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کو بتایا کہ ریک الن ان تین افراد کی ٹیم کا حصہ تھے جو ایک خیراتی ادارے کے لیے فنڈ اکھٹا کرنے کے مہم کے تحت کے ٹو کی چوٹی سر کر رہے تھے۔
خیراتی ادارے نے ریک الن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ ان کے ہمراہ پہاڑی سر کرنے کی مہم میں شامل دیگر دونوں افراد اسپین کے الن جور ڈن تو ساس اور آسٹریا کے اسٹیفن کیک کو بچالیا گیا ہے۔
SEE ALSO: کے ٹو کی بلندی پر کتنی دیر زندہ رہا جا سکتا ہے؟کے-ٹو سے ملحقہ قصبے اسکردو سے تعلق رکھنے والے صحافی رجب قمر نے وائس آف امریکہ کو اسکاٹش کوہ پیما کی ہلاکت سے متعلق بتایا کہ ان کی لاش برآمد کر کے خاندان اور دوستوں کی اجازت کے بعد انہیں کے-ٹو کے دامن میں پیر کو دفن کر دیا گیا ہے۔
باون سالہ ریک الن کی موت کے بارے میں اس سے قبل 2018 میں بھی اس وقت اطلاعات سامنے آئی تھیں جب وہ پاکستان کے براڈ پیک کو سر کرنے کی کوشش میں تھے۔
ریک الن کون ہیں؟
کرار حیدری کے مطابق ریک الن کا شمار دنیا کے اہم کوہ پیماؤں میں ہوتا تھا جو 2021 میں اپنے ایک کوہ پیما ساتھی کے ساتھ نانگا پربت کی چوٹی سر کرنے پاکستان آئے تھے۔
سن 2017 میں ریک الن نے اپنے ساتھیوں ادم ہلیکی اور فیکس کے ساتھ انان پوررنا سر کرنے کے لیے ایک نئے راستے کا انتخابات کیا تھا جب کہ دوسرے سال 2018 میں براڈ پیک کو سر کرنے کی کوشش میں لاپتا ہو گئے تھے بعد میں ریک الن کو ڈرون طیارے کی مدد سے تلاش کیا گیا تھا۔
نائلہ کیانی: گاشر برم ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون
الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق راولپنڈی سے تعلق رکھنے والی نائلہ کیانی نے گاشر برمٹو چوٹی کو سر کر لیا ہے۔ یہ چوٹی سطح سمندر سے آٹھ ہزار پینتیس میٹر بلند ہے۔
الپائن کلب کے کرار حیدری کے مطابق نائلہ کیانی نے یہ چوٹی اپنے دوسرے بیٹے کی پیدائش کے چند مہینوں بعد سر کی ہے اور وہ یہ چوٹی سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔
نائلہ کیانی اپنے شوہر خالد راجہ کے ہمراہ دبئی میں مقیم ہیں جہاں وہ ایک بینک سے منسلک ہیں۔ انہوں نے برطانیہ سے ایرو اسپیس کے شعبے میں انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔