پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی تازہ تپورٹ کے مطابق، رواں سال کے 10ماہ میں سندھ کے مختلف حصوں میں 1160افراد قتل ہوئے جس میں 772مرد، 310خواتین اور 78بچے تھے
کراچی شہر میں جاری بدامنی و قتل عام کے واقعات کے پیش نظر پورا شہر بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ تاہم، صوبہٴ سندھ کے مختلف حصوں کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں، جہاں سے بھی سنگین جرائم کی وارداتیں ہونے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی تازہ پورٹ کے مطابق، رواں سال کے 10 ماہ میں سندھ کے مختلف حصوں میں 1160 افراد قتل ہوئے جس میں 772 مرد، 310 خواتین اور 78 بچے تھے۔
ہلاک ہونےوالے ان تمام افراد میں 99 مرد اور 146خواتین سمیت 10 بچے کاروکاری کے جرم کی بھینٹ چڑھے۔ رپورٹ کے مطابق، متعدد افراد کو خاندانی رنجش کی بنا پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
کمیشن برائے انسانی حقوق سندھ کے مطابق، صوبہٴ سندھ کے مختلف حصوں میں رواں سال ہلاک کئے گئے افراد کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں 305 افراد نے خودکشی کرکے اپنی زندگی ختم کرلی، دوسری جانب 180 افراد ایسے تھے جو اقدام خودکشی کرنا چاہتے تھے، مگر ناکام رہے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ خودکشی کرنےوالوں میں خواتین سے زیادہ مردوں کی تھی۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس سال قتل ہونےوالے افراد میں مردوں کی تعداد عورتوں سے زیادہ تھی۔
مختلف حادثات اور واقعات میں 63 خواتین اور 65 بچے متاثر ہوئے جبکہ زیادتی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی، جو گزشتہ سال کی نسبت نہایت کم ہے۔
سندھ میں قتل کئے گئے افراد کے اعداد و شمار پر مرتب یہ رپورٹ پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن پر جاری کی گئی تھی۔
قتل کئے گئے افراد کے اعداد و شمار کے برعکس صوبہٴ سندھ میں رواں سال آنیوالے سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث درجنوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی تازہ پورٹ کے مطابق، رواں سال کے 10 ماہ میں سندھ کے مختلف حصوں میں 1160 افراد قتل ہوئے جس میں 772 مرد، 310 خواتین اور 78 بچے تھے۔
ہلاک ہونےوالے ان تمام افراد میں 99 مرد اور 146خواتین سمیت 10 بچے کاروکاری کے جرم کی بھینٹ چڑھے۔ رپورٹ کے مطابق، متعدد افراد کو خاندانی رنجش کی بنا پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
کمیشن برائے انسانی حقوق سندھ کے مطابق، صوبہٴ سندھ کے مختلف حصوں میں رواں سال ہلاک کئے گئے افراد کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں 305 افراد نے خودکشی کرکے اپنی زندگی ختم کرلی، دوسری جانب 180 افراد ایسے تھے جو اقدام خودکشی کرنا چاہتے تھے، مگر ناکام رہے۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ خودکشی کرنےوالوں میں خواتین سے زیادہ مردوں کی تھی۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس سال قتل ہونےوالے افراد میں مردوں کی تعداد عورتوں سے زیادہ تھی۔
مختلف حادثات اور واقعات میں 63 خواتین اور 65 بچے متاثر ہوئے جبکہ زیادتی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی، جو گزشتہ سال کی نسبت نہایت کم ہے۔
سندھ میں قتل کئے گئے افراد کے اعداد و شمار پر مرتب یہ رپورٹ پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن پر جاری کی گئی تھی۔
قتل کئے گئے افراد کے اعداد و شمار کے برعکس صوبہٴ سندھ میں رواں سال آنیوالے سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث درجنوں افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔