کراچی میں پچھلے 2د ن سے شدید گرمی پڑنے لگی ہے۔ ادھر کے ای ایس سی نے لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔ اول تو اس سال پورے موسم سرما میں بھی لوڈ شیدنگ جاری رہی اور مجموعی طور پر روزانہ تین گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوئی۔ پچھلے ہفتے سے جبکہ ابھی گرمی پڑنا بھی شروع نہیں ہوئی تھی لوڈ شیڈنگ ٹائم بڑھا کر ساڑھے چار گھنٹے کردیا گیا۔
بعض علاقوں میں یہ دورانیہ چار گھنٹے سے بھی کہیں زیادہ کا ہے۔ حالانکہ شدید ترین گرمی پڑنے کے دن ابھی شروع نہیں ہوئے۔ اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ کراچی والوں کے لئے دکھ بھرے دن لوٹ آئے ہیں۔
ادھر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران سندھ اور جنوبی بلوچستان کے اکثر علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 41 سے 43 ڈگری سینٹی گریڈ، جنوبی پنجاب میں اڑتیس سے چالیس ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ اسلام آباد سمیت بالائی پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے میدانی علاقوں میں 34 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔
آج ملک میں سب سے زیادہ درجہ حرارت بھی کراچی میں ہی رہا۔ یہاں درجہ حرارت37ڈگری سینٹی گریڈتک پہنچا۔
پیر کو وزارت پانی وبجلی کے ترجمان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں گرمی کی شدت میں اضافے کے بعد بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق 1355 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔
کے ای ایس سی اور واپڈا کی جانب سے لوڈشیڈنگ میں اضافے کی وجہ طلب اور رسد میں فرق بتایا جاتا ہے۔ جوں جو ں طلب ور سد میں فرق بڑھتا ہے لوڈ شیڈنگ میں بھی اضافہ کردیا جاتا ہے ۔ مئی، جون اور جولائی تک لوڈشیڈنگ شہریوں کے لئے ایک عذاب بن جاتی ہے ۔
غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے تنگ آئے ہوئے لوگوں کی جانب سے جگہ جگہ مظاہرے اور توڑ پھوڑ اب عام بات ہوئی ہے۔ ملک میں توانائی کا شدید بحران ہے لیکن بدنظمی کے سبب لوگوں میں اشتعال پھیل جاتا ہے اور نوبت جلاوٴ گھیراوٴ تک جا پہنچتی ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ صورتحال پچھلے کئی سال سے جاری ہے مگر اس کا کوئی پائیدار حل اب تک نہیں نکل سکا ہے۔ ادھر ماہرین اس مسئلے کا حل ڈیموں کی تعمیر بتاتے ہیں مگر بدقسمتی سے ڈیم سیاسی ایشو بن چکا ہے اور وہ بھی حساس سیاسی ایشو۔۔ اس لئے ڈیموں کی تعمیر کے بارے میں سوچنا بھی تنازعات کو جنم دینا ہے۔