سنہ 2008 میں پہلی مرتبہ شہری ہوابازی کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس کے بعد سیکورٹی خدشات کے باعث کئی بڑی غیر ملکی ایرلائنز نے اپنی پروازیں ناصرف اسلام آباد بلکہ دوسرے شہروں کے لئے بھی بند کردیں
کراچی —
کراچی ایئرپورٹ پر حملوں سے ہوابازی کی صنعت متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔اتوار کو پیش آنے والے اس واقعے سے ایک جانب ملکی مسافروں کے ہوائی سفر پر اطمینان کو ٹھیس پہنچی ہے تو دوسری جانب غیر ملکی ایئرلائنیں بھی آپریشن بند یا کم کرنے پر غور کرسکتی ہیں، کیوں کہ ماضی میں پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے۔
سنہ 2008ء میں پہلی مرتبہ سول ایوئیشن کو اس وقت شدید دھچکا لگا تھا جب اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس کے بعد کئی بڑی غیرملکی ایئرلائنز نے سیکورٹی خدشات کے باعث اپنی پروازیں ناصرف اسلام آباد بلکہ دوسرے شہروں کے لئے بھی بند کردیں۔ ان میں برطانیہ ، سنگاپور، جرمنی، مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے ممالک کی کئی ایئرلائنز شامل تھیں۔
مذکورہ ایئرلائنز کے پاکستان میں آپریشن بند ہونے سے مجموعی طور پر کتنے کا نقصان ہوا یہ فگرز تو درست انداز میں سامنے نہیں آسکی لیکن اس خطیر رقم کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔ اب کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے بعد یہی خدشات جنم لے رہے ہیں کہ کہیں یہ حملے ایوی ایشن سیکڑ کے لئے خطرے کی گھنٹی نہ ثابت ہوں۔
پاکستان میں ملکی ہوابازی کے ادارے سول ایوئیشن اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار ،جن کا کام بین الاقوامی ایئرلائنز کو پاکستان میں اسٹاپ اوور کے لئے آمادہ کرنا ہے، اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایئرلائنز کو پاکستان میں لینڈ کروانے کی جتنی بھی کوششیں کرلیں، امن و امان کی خراب صورتحال سب محنت برباد کر دیتی ہے۔‘
’ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایوئیشن حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت خلیجی ممالک کے علاوہ صرف 19ایئرلائنز پاکستان میں آپریٹ کرتی ہیں اور ان میں سے بھی قابل ذکر ایئرلائنز ایک دو ہی ہیں۔
ایوئیشن کنسلٹنٹ، ارشاد غنی نے بتایا ہے کہ 2012ءمیں پشاور ایئرپورٹ پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز نے بھی پاکستان کے لئے پروازیں بند کردی تھیں۔ ایئرلائنز اپنے کیبن کریو اور پائلٹس کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتیں۔
پاکستان میں امن وامان کی خراب صورتحال ایوئیشن انڈسٹری کے لئے بڑا دھچکا اس لئے بھی رہی، کیونکہ دہشت گردی اور امن و امان کی کمزور صورتحال کے سبب ملک میں سیاحت کو بھی فروغ نہیں ملا۔ بین الاقوامی اور اندرون ملک سفر کرنے والے 16ملین مسافروں کی تعداد بڑھنے کے بجائے یا تو رک گئی یا پھر اس میں کمی آ گئی ہے۔
گذشتہ سال اندرون ملک کے لئے آپریشن کا آغاز کرنے والی نئی نجی ایئرلائن ’ائیر انڈس‘ کے ہیڈ آف ایئرپورٹ آپریشنز، جاوید اختر کا خیال ہے کہ کراچی کے واقعے سے مستقبل میں ایوئیشن کی ترقی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ ان کے نزدیک، شہری ہوابازی کاروبار کے مستقبل کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فلائٹ آپریشن صرف 35مسافروں کے ساتھ شروع کیا تھا، لیکن آج صورتحال مختلف ہے۔
سنہ 2008ء میں پہلی مرتبہ سول ایوئیشن کو اس وقت شدید دھچکا لگا تھا جب اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس کے بعد کئی بڑی غیرملکی ایئرلائنز نے سیکورٹی خدشات کے باعث اپنی پروازیں ناصرف اسلام آباد بلکہ دوسرے شہروں کے لئے بھی بند کردیں۔ ان میں برطانیہ ، سنگاپور، جرمنی، مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے ممالک کی کئی ایئرلائنز شامل تھیں۔
مذکورہ ایئرلائنز کے پاکستان میں آپریشن بند ہونے سے مجموعی طور پر کتنے کا نقصان ہوا یہ فگرز تو درست انداز میں سامنے نہیں آسکی لیکن اس خطیر رقم کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔ اب کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے بعد یہی خدشات جنم لے رہے ہیں کہ کہیں یہ حملے ایوی ایشن سیکڑ کے لئے خطرے کی گھنٹی نہ ثابت ہوں۔
پاکستان میں ملکی ہوابازی کے ادارے سول ایوئیشن اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار ،جن کا کام بین الاقوامی ایئرلائنز کو پاکستان میں اسٹاپ اوور کے لئے آمادہ کرنا ہے، اس صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایئرلائنز کو پاکستان میں لینڈ کروانے کی جتنی بھی کوششیں کرلیں، امن و امان کی خراب صورتحال سب محنت برباد کر دیتی ہے۔‘
’ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایوئیشن حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت خلیجی ممالک کے علاوہ صرف 19ایئرلائنز پاکستان میں آپریٹ کرتی ہیں اور ان میں سے بھی قابل ذکر ایئرلائنز ایک دو ہی ہیں۔
ایوئیشن کنسلٹنٹ، ارشاد غنی نے بتایا ہے کہ 2012ءمیں پشاور ایئرپورٹ پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز نے بھی پاکستان کے لئے پروازیں بند کردی تھیں۔ ایئرلائنز اپنے کیبن کریو اور پائلٹس کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتیں۔
پاکستان میں امن وامان کی خراب صورتحال ایوئیشن انڈسٹری کے لئے بڑا دھچکا اس لئے بھی رہی، کیونکہ دہشت گردی اور امن و امان کی کمزور صورتحال کے سبب ملک میں سیاحت کو بھی فروغ نہیں ملا۔ بین الاقوامی اور اندرون ملک سفر کرنے والے 16ملین مسافروں کی تعداد بڑھنے کے بجائے یا تو رک گئی یا پھر اس میں کمی آ گئی ہے۔
گذشتہ سال اندرون ملک کے لئے آپریشن کا آغاز کرنے والی نئی نجی ایئرلائن ’ائیر انڈس‘ کے ہیڈ آف ایئرپورٹ آپریشنز، جاوید اختر کا خیال ہے کہ کراچی کے واقعے سے مستقبل میں ایوئیشن کی ترقی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ ان کے نزدیک، شہری ہوابازی کاروبار کے مستقبل کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فلائٹ آپریشن صرف 35مسافروں کے ساتھ شروع کیا تھا، لیکن آج صورتحال مختلف ہے۔