حکومتی و اپوزیشن ارکان کی جانب سے چین کے قونصل خانے پر حملے کی مذمت

فائل

پاکستان میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کا معاملہ زیر بحث رہا اور حکومتی و اپوزیشن ارکان سب نے اس کی مذمت کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’’جو لوگ پاکستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں، یہ ان کا بزدلانہ وار ہے‘‘۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس حملے کے ذریعے سی پیک کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی، جو ناکام ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج پی ٹی آئی سی پیک پر یکسو ہے تو یہ خوش آئند ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز شروع ہوا تو اس وقت تک کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کی بیشتر تفصیلات آچکی تھیں اور حملہ ناکام بنائے جانے کے باعث حکومتی وزرا اور ارکان مطمئن نظر آرہے تھے۔ لیکن سی پیک کے تناظر میں ان ارکان کو اس حملے پر خاصی تشویش تھی۔ اسی وجہ سے بیشتر ارکان نے اس معاملے پر بات کی اور چین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا۔

شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ آج صبح کراچی میں جو افسوس ناک واقع ہوا، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس واقعہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جو کارروائی کی وہ قابل تحسین ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’’چینی قونصلیٹ کے 21 افسر قونصلیٹ میں موجود تھے جو سب کے سب محفوظ ہیں، اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے‘‘َ

شہباز شریف

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’واقعہ پوری قوم میں تشویش کی لہر کا باعث بنا۔ چین ان چند ممالک میں شامل ہے جو پاکستان کے برے وقتوں میں ساتھ کھڑے ہوتے ہیں‘‘۔

انہوں نے سیکیورٹی حکام کی تعریف کی اور کہا کہ ’’پولیس اور رینجرز کے زبردست ایکشن کی بدولت تمام چینی محفوظ ہیں۔ اس حملے کے ذریعےسی پیک کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوئی‘‘۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں‘‘۔

وزیر اعظم عمران خان

اس سے قبل، اس معاملے پر وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ’’اشارے مل رہے تھے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہوگی۔ یہ دہشت گرد حملے کوئی ’سرپرائز‘ نہیں۔حملے کی اطلاعات تھیں مگر کہاں ہوگا نہیں جانتے تھے‘‘۔

اس حملے کے حوالے سے جہاں پوری پارلیمان نے تشویش کا اظہار کیا ہے وہیں کراچی پولیس کی بھی تعریف کی گئی، جس نے حملہ ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے حوالے سے بھی بات کرنا تھی۔ لیکن، وہ چینی قونصلیٹ معاملے کی وجہ سے اس پر تفصیلی بات نہ کرسکے۔