سوگ کے باعث سارا دن ہڑتال کا سا سماں رہا۔ تمام کاروبارِ زندگی معطل رہا۔ سارا دن ٹریفک سڑکوں سے غائب رہی جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں احتجاجی دھرنے ہوتے رہے
کوئٹہ بم دھماکوں میں جمعرات کے روز جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی و ہمدردی کے لئے کراچی میں اتوار کو یوم سوگ منایا گیا۔ یوم سوگ کا اعلان متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کیا گیا تھا۔
سوگ کے باعث، سارا دن ہڑتال کا سا سماں رہا۔ تمام کاروبار زندگی معطل رہا اور ٹریفک سڑکوں سے غائب رہی، جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں احتجاجی دھرنے ہوتے رہے۔
گورنر ہاوٴس کراچی کے باہر وحدة المسلمین کے درجنوں کارکنوں اور دیگر ہمدردوں نے دھرنا دیا جس میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے دہشت گردوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے اور قیام امن کے لئے مربوط اقدامات کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے وہ دھرنا دیتے رہیں گے۔
اس طرح کا ایک دھرنا نمائش چورنگی پر بھی کیا گیا جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور واسع جلیل نے بھی شرکت کی اور سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
ملیر 15 میں ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا گیا جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔ دوسری جانب سول سوسائٹی اور شیعہ تنظیموں نے بلاول ہاوٴس کے سامنے بھی احتجاج کیا جس کے سبب پولیس نے بلاول ہاوٴس جانے والے راستے بند کردیئے۔
اس دوران کلفٹن سمیت کراچی کے کئی علاقے میں موبائل سروس کچھ گھنٹوں کے لئے بند کردی گئی۔ پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن کےحکام کے مطابق، وزارت دفاع کی جانب سے سروس کو بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں صرف یہ ہدایت کی گئی ہے کہ کلفٹن میں تین گھنٹے کے لئے موبائل سروس بند کر دی جائے۔
مجلس وحدة المسلمین کے مرکزی جنرل سکریٹری راجہ ناصر عباس کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کوئٹہ کو فوج کے حوالے نہ کیا یا گورنر راج نافذ نہ کیا تو ملک بھر میں اہل تشیع سڑکوں پر آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہاب تک کوئٹہ میں سو سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے مگرارباب اختیار ابھی تک کچھ نہیں کرسکے ہیں۔
اندرون سندھ بھی احتجاجی دھرنے
کراچی کے ساتھ ساتھ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی اتوار کو احتجاجی دھرنے دیئے گئے ۔ احتجاج کے سبب حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو باغو ، گھارو، بدین، میرپور خاص، سکھر، کندھ کوٹ، نوشہرو فیروز، کنڈیارو، لاڑکانہ، اُباوڑو اور دیگر شہروں میں کاروبار بند اور ٹریفک معطل رہا۔ ٹنڈوجام، کوٹڑی، ماتلی، نوابشاہ، ٹنڈوالھیار سمیت کئی علاقوں میں تجارتی مراکز مکمل طور پربند رہے۔
سوگ کے باعث، سارا دن ہڑتال کا سا سماں رہا۔ تمام کاروبار زندگی معطل رہا اور ٹریفک سڑکوں سے غائب رہی، جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں احتجاجی دھرنے ہوتے رہے۔
گورنر ہاوٴس کراچی کے باہر وحدة المسلمین کے درجنوں کارکنوں اور دیگر ہمدردوں نے دھرنا دیا جس میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ مظاہرین نے دہشت گردوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے اور قیام امن کے لئے مربوط اقدامات کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے وہ دھرنا دیتے رہیں گے۔
اس طرح کا ایک دھرنا نمائش چورنگی پر بھی کیا گیا جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور واسع جلیل نے بھی شرکت کی اور سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
ملیر 15 میں ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا گیا جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔ دوسری جانب سول سوسائٹی اور شیعہ تنظیموں نے بلاول ہاوٴس کے سامنے بھی احتجاج کیا جس کے سبب پولیس نے بلاول ہاوٴس جانے والے راستے بند کردیئے۔
اس دوران کلفٹن سمیت کراچی کے کئی علاقے میں موبائل سروس کچھ گھنٹوں کے لئے بند کردی گئی۔ پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن کےحکام کے مطابق، وزارت دفاع کی جانب سے سروس کو بند کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہیں صرف یہ ہدایت کی گئی ہے کہ کلفٹن میں تین گھنٹے کے لئے موبائل سروس بند کر دی جائے۔
مجلس وحدة المسلمین کے مرکزی جنرل سکریٹری راجہ ناصر عباس کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کوئٹہ کو فوج کے حوالے نہ کیا یا گورنر راج نافذ نہ کیا تو ملک بھر میں اہل تشیع سڑکوں پر آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہاب تک کوئٹہ میں سو سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے مگرارباب اختیار ابھی تک کچھ نہیں کرسکے ہیں۔
اندرون سندھ بھی احتجاجی دھرنے
کراچی کے ساتھ ساتھ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی اتوار کو احتجاجی دھرنے دیئے گئے ۔ احتجاج کے سبب حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو باغو ، گھارو، بدین، میرپور خاص، سکھر، کندھ کوٹ، نوشہرو فیروز، کنڈیارو، لاڑکانہ، اُباوڑو اور دیگر شہروں میں کاروبار بند اور ٹریفک معطل رہا۔ ٹنڈوجام، کوٹڑی، ماتلی، نوابشاہ، ٹنڈوالھیار سمیت کئی علاقوں میں تجارتی مراکز مکمل طور پربند رہے۔