متحدہ کے رکن سندھ اسمبلی مقیم عالم نے کہا کہ مخالفین نے خود ان حلقہ بندیوں کے تحت تین انتخابات لڑے ہیں اگر اعتراض تھا تو اس وقت کرنا تھا اور انتخابات نہ لڑتے۔
اسلام آباد —
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کراچی کی نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے فیصلے پر حکمران اتحاد کی رکن جماعت متحدہ قومی موومنٹ ’’ایم کیو ایم‘‘ کی نظر ثانی کی درخواست منظور کرلی ہے۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے بدھ کو اسلام آباد میں عدالت اعظمیٰ میں متعلقہ درخواست جمع کرانے کے بعد وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کراچی میں اگر مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کی گئیں تو وہاں ہونے والے آئندہ انتخابات کو شفاف نہیں کہا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نئی حلقہ بندیوں کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست میں یہ نقطہ اٹھایا گیا کہ نئی مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کروانا خلاف قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق پاکستانی قوانین کے مطابق نئی حلقہ بندیاں صرف مردم شماری کے فوراً بعد ہی ہونی چاہیئں۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت اعظمیٰ کے ایک بینچ نے اکتوبر 2011ء میں کراچی بدامنی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ سیاسی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے شہر میں قانون کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہونی چاہیئں۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ انہیں اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ان کے بقول اس کے معنی ہیں کہ مردم شماری پہلے ہونی چاہیئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعد میں عدالت کے ایک بینچ نے نومبر 2012ء میں الیکشن کمیشن کے نقطہ نظر کو رد کر دیا کہ کمیشن مردم شماری کے بغیر نئی حد بندی نہیں کر سکتا۔
’’ہم نے اسے چیلنج کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ چیف جسٹس کے اصل فیصلے کے خلاف ہے۔‘‘
صوبہ سندھ میں ایم کیو ایم حکمران اتحاد کا اہم حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے نئی حلقہ بندیوں کی مخالفت کی وجہ ان کے خدشات ہیں کہ اس عمل سے جماعت کی کراچی میں گرفت کمزور پڑ سکتی ہے۔
ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی مقیم عالم بھی کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کی پیروی کرنے والے وکلاء کے پینل میں شامل ہیں۔
انہوں نے مخالف جماعتوں کے موجودہ حلقہ بندیوں پر اعتراض کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان جماعتوں نے خود ان حلقہ بندیوں کے تحت تین انتخابات لڑے ہیں اگر اعتراض تھا تو اس وقت کرنا تھا اور انتخابات نہ لڑتے۔‘‘
مقیم عالم کا کہنا تھا کہ جیسے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کراچی کی آبادی میں اضافے کا ذکر کیا گیا ہے کہ اس لیے وہاں مردم شماری کروا کر شہر کی صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں نشستیں بھی بڑھائی جائیں۔
عدالت اعظمیٰ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن جمعرات سے کراچی میں ووٹروں کی تصدیق کا عمل بھی شروع کر رہا ہے۔ 70 روزہ اس مہم میں فوج کی نگرانی میں کمیشن کے اہلکار گھر گھر جا کر ووٹروں کی تصدیق کریں گے۔
ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے بدھ کو اسلام آباد میں عدالت اعظمیٰ میں متعلقہ درخواست جمع کرانے کے بعد وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کراچی میں اگر مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کی گئیں تو وہاں ہونے والے آئندہ انتخابات کو شفاف نہیں کہا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ نئی حلقہ بندیوں کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست میں یہ نقطہ اٹھایا گیا کہ نئی مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کروانا خلاف قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق پاکستانی قوانین کے مطابق نئی حلقہ بندیاں صرف مردم شماری کے فوراً بعد ہی ہونی چاہیئں۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ملکوں میں بھی اسی طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں عدالت اعظمیٰ کے ایک بینچ نے اکتوبر 2011ء میں کراچی بدامنی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ سیاسی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے شہر میں قانون کے تحت نئی حلقہ بندیاں ہونی چاہیئں۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ انہیں اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ان کے بقول اس کے معنی ہیں کہ مردم شماری پہلے ہونی چاہیئے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعد میں عدالت کے ایک بینچ نے نومبر 2012ء میں الیکشن کمیشن کے نقطہ نظر کو رد کر دیا کہ کمیشن مردم شماری کے بغیر نئی حد بندی نہیں کر سکتا۔
’’ہم نے اسے چیلنج کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ چیف جسٹس کے اصل فیصلے کے خلاف ہے۔‘‘
صوبہ سندھ میں ایم کیو ایم حکمران اتحاد کا اہم حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ آبادی کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے نئی حلقہ بندیوں کی مخالفت کی وجہ ان کے خدشات ہیں کہ اس عمل سے جماعت کی کراچی میں گرفت کمزور پڑ سکتی ہے۔
ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی مقیم عالم بھی کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کی پیروی کرنے والے وکلاء کے پینل میں شامل ہیں۔
انہوں نے مخالف جماعتوں کے موجودہ حلقہ بندیوں پر اعتراض کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان جماعتوں نے خود ان حلقہ بندیوں کے تحت تین انتخابات لڑے ہیں اگر اعتراض تھا تو اس وقت کرنا تھا اور انتخابات نہ لڑتے۔‘‘
مقیم عالم کا کہنا تھا کہ جیسے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کراچی کی آبادی میں اضافے کا ذکر کیا گیا ہے کہ اس لیے وہاں مردم شماری کروا کر شہر کی صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں نشستیں بھی بڑھائی جائیں۔
عدالت اعظمیٰ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن جمعرات سے کراچی میں ووٹروں کی تصدیق کا عمل بھی شروع کر رہا ہے۔ 70 روزہ اس مہم میں فوج کی نگرانی میں کمیشن کے اہلکار گھر گھر جا کر ووٹروں کی تصدیق کریں گے۔