کراچی: پراسرار گیس کے اخراج سے کم از کم پانچ افراد ہلاک

کراچی میں ایدھی سروس نے زہریلی گیس سے درجنوں افراد کے متاثر ہونے کی اطلاع دی ہے۔

کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس کے اخراج سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے، جب کہ 100 سے زائد افراد مہلک گیس سے متاثر ہوئے ہیں۔ چھ کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

ایس ایس پی سٹی کراچی مقدس حیدر کے مطابق رات آٹھ بجے کیماڑی کے مختلف مقامات سے اچانک گیس کی بو آنا شروع ہوئی جو علاقے میں پھیل گئی جس سے شہری متاثر ہونا شروع ہوئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے کیماڑی اور اس کے اطراف میں واقع علاقوں میں مبینہ طور پر زہریلی گیس کے اخراج سے متاثر ہونے والے درجنوں افراد کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں پہنچایا گیا۔ جنہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جب کہ ان کے پیٹ میں بھی تکلیف بتائی گئی۔

حکام کے مطابق دورانِ علاج دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جن میں ایک 19 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔

پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر دس افراد کو کیماڑی میں واقع ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جن میں سے ایک خاتون 60 سالہ معمار بیگم انتقال کر گئیں۔ ہلاک ہونے والے جن دیگر افراد کی شناخت ہوئی ہے ان میں رضوان اور احسن نامی شہری شامل ہیں۔

مقامی پولیس نے بتایا ہے کہ اس بارے میں تاحال معلوم نہیں ہے کہ گیس کے اخراج کا مقام کیا تھا۔ تاہم اس وقت واقعے سے متعلق مختلف اور متضاد آرا سامنے آ رہی ہیں۔ ایس ایس پی مقدس حیدر کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

وائس آف امریکہ نے وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی کے ٹیلی فون نمبر پر رابطہ کیا تو پورٹ اینڈ شپنگ کے مشیر محمود مولوی نے ٹیلی فون اٹینڈ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر اسی واقعے کی بابت ایک ہنگامی اجلاس میں ہیں۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کے لیے پاکستان بحریہ کے این بی سی ڈی ادارے کے لوگ پہنچ چکے ہیں اور تحقیقات کر رہے ہیں۔

اس سے قبل مقامی میڈیا نے وفاقی وزیر علی زیدی کے اس بیان کا حوالہ دیا ہے کہ گیس کی لیکج کا واقعہ بندگاہ کے اندر پیش نہیں آیا۔ ان کے بیان کے مطابق جو بھی واقعے کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائیگا۔ ادھر وزیراعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب نے وائس آف امریکہ کے ساتھ مختصر گفتگو میں کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔

ریسکیو ادارے ایدھی فاونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ زہریلی گیس کے اخراج سے ہلاک ہونے والوں میں سے دو افراد نے ڈاکٹر ضیاالدین اسپتال جب کہ دو کتیانہ میمن اسپتال میں دوران علاج دم توڑا۔ جب کہ گیس کے اخراج سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 80 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی لوگوں کی حالت اس وقت خطرے میں ہے۔

فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ پورٹ اتھارٹی حقائق سے فوری آگاہ کرے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ یہ کس قسم کی گیس ہے اور ایسی گیس سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے۔

ادھر کراچی پورٹ ٹرسٹ کے حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تاہم پورٹ حکام نے اب تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ گیس کا اخراج بندرگاہ سے ہی ہوا ہے۔ وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے سماجی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے پورٹ انتظامیہ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور اگر اس میں کسی قسم کی کوتاہی پائی گئی تو ذمہ داران کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

ادھر صوبائی محکمہ صحت نے بھی مبینہ زہریلی گیس کے اخراج کے بعد کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز کو فوری طور پر طلب کرلیا ہے جب کہ ترجمان وزیر اعلی ہاوس کے مطابق وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی انتظامیہ سے اس بارے میں فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے زہریلی گیس سے متاثرہ علاقے کیماڑی میں تحقیقات اور حفاظتی اقدامات اٹھانے کے لئے پاکستان بحریہ کی نیوکلئیر بائیولوجیکل کیمیکل ڈیمیج ٹیم بھیجنے کی بھی درخواست کی ہے۔ تاہم اس بارے میں ابھی حکام کی جانب سے اس بارے میں مزید کچھ نہیں بتایا گیا۔

ادھر چیئرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل جمیل اختر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ پورٹ مکمل طور پر کلیئر ہے۔ گیس کا اخراج کے پی ٹی کے کسی ذریعے سے نہیں ہوا۔ اب تک کی معلومات کے مطابق کیماڑی کی مسان روڈ، بھٹہ ولیج اور ریلوے پھاٹک کے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگر گیس کا اخراج بندرگاہ سے ہی ہوتا تو وہاں موجود ورکرز بھی یقینی طور پر متاثر ہوتے، لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی نفی کی کہ کراچی پورٹ پر اس وقت کوئی بھی کیمیکل کا جہاز لنگرانداز ہوا ہے۔

دوسری جانب کیماڑی میں گیس کے پھیلاؤ کے پیش نظر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمںٹ سندھ نے صورت حال کا جائزہ لینے اور نمٹنے کے لئے ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔