کراچی میں بدھ کو ٹارگٹ کلنگ اور پرتشدد واقعات میں ایک خاتون سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق رواں برس کے ابتدائی پانچ ماہ میں سات سو چالیس افراد قتل ہوچکے ہیں۔
بدھ کو تازہ واقعات میں کورنگی کے علاقے میں مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ایک کار پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں شہری حکومت کا الیکٹریکل انجینئر ہلاک ہو گیا ۔ دستگیر کے علاقے میں ایک شخص ہلاک ہوا ۔ گلشن اقبال اور سرجانی ٹاؤن سے ایک خاتون سمیت دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ہومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق سال دو ہزار بارہ کے ابتدائی پانچ ماہ میں سات سو چالیس افراد قتل کیے جا چکے ہیں ۔قتل ہونے والوں میں زیادہ تر افراد ایسے ہیں جنہیں لسانی، گروہی، سیاسی یا فرقہ وارانہ بنیاد پر ہدف بنا کر ہلاک کیا گیا۔
ادھر شہر کی سب سے بااثر جماعت ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ شہر میں قانون نافذ کر نے والے ادارے جرائم پیشہ دہشت گرد عناصر کے آگے بے بس ہو چکے ہیں۔اپنے جاری بیان میں اراکین اسمبلی نے جرائم پیشہ افراد کی دہشت گردی ، قتل و غار ت گری ، بھتہ خوری اور تاجروں کے اغواء کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں جرائم کا نوٹس لیا جائے اور اس میں ملوث دہشت گرد عناصر کو گرفتار کرکے عبر تنا ک سزادی جائے۔
یاد رہے کہ صدر آصف علی زرداری گزشتہ تقریبا ًایک ہفتے سے کراچی میں موجود رہے ۔انہوں نے اتحادی جماعتوں کی قیادت سے ملاقاتیں بھی کیں اور ہدایات بھی جاری کیں لیکن اس کے باوجود بھی شہر میں امن قائم نہ ہو سکا ۔ وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ جن کے پاس صوبائی وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں لسانی بنیادو ں پر قتل زیادہ ہورہے ہیں ۔
ان کے مطابق” 60 فیصد قتل ذاتی دشمنی کی بنیاد پر ہوتے ہیں جبکہ 40 فیصد قتل ایسے ہوتے ہیں جنہیں ٹارگٹ کلنگ کہا جاسکتا ہے۔ ٹارگٹ کلنگ بھی 2 قسم کی ہے۔ ایک لسانی اور دوسری فرقہ وارانہ۔ گزشتہ دو ہفتہ سے لسانی بنیادو ں پر ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے اور لسانی منافرت کو ہوا دی جارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ جن کے پاس صوبائی وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں لسانی بنیادو ں پر قتل زیادہ ہورہے ہیں ۔