کراچی میں نامعلوم افراد نے ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی شاکر علی کے بھائی سید قرار علی کوفائرنگ کرکے قتل کر دیا ۔ شہر میں بڑھتی ہوئی بدامنی ، بھتہ خوری اور تاجروں کے قتل پر تاجر برادری نے بدھ کو شہر بھر میں شٹر ڈاوٴن ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ ایم کیو ایم اور سنی تحریک نے بھی اس ہڑتال کی حمایت کر دی ہے۔
منگل کو شہر کے ایک پرانے علاقے شیر شاہ میں نامعلوم مسلح افراد نے ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی شاکر علی کے بھائی سید قرار علی جان کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جبکہ واقعے میں دوسرے بھائی ذاکر علی شدید زخمی ہو گئے ۔
واقعے کے بعد مقتول کی لاش اور اس کے زخمی بھائی کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایم کیو ایم کے کارکنان اور ذمے داران کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی ۔ ایم کیو ایم نے واقعے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا۔
ادھر کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل نے کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے اس شہر میں امن وامان قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔بھتہ خورمافیہ عروج پرہے جنہوں نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔واسع جلیل کاکہناتھاکہ چنددہشت گردوں نے شہرکاامن خراب کررکھاہے ۔
دریں اثنا پریس کلب اور آرام باغ میں مختلف تاجر تنظیموں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بدھ کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ شہر میں تاجروں سے اسلحہ کے زور پر روازانہ کروڑوں روپے کا بھتہ لیا جاتا ہے اور انکار پر بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے ۔ تاجروں نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے اپیل کی کہ وہ کراچی آ کر ایک بار پھر حالات کا جائزہ لیں اور کراچی کے تاجروں کو بھتہ مافیا سے نجات دلایں ۔
ایم کیو ایم نے تاجر برادری کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ ایم کیو ایم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ متحدہ نے ہمیشہ تاجر برادری کے حقوق کی بات کی ہے ۔ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ تاجر برادری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ۔ دوسری جانب سنی تحریک نے بھی تاجروں کی ہڑتال کی حمایت کی ہے ۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ کے وسط میں بھی کراچی کے تاجروں نے بھتہ مافیا کے خلاف ہڑتال کی تھی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے اس ہڑتال میں تاجر برادر ی کا بھر پور ساتھ بھی دیا تھا ۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی نے قومی و صوبائی اسمبلی میں بھی احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا ۔ اس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کراچی میں انسداد بھتہ سیل کے نام سے خصوصی فورس بھی قائم تھی ، متعدد کمیٹیاں بھی بنیں ، صدر زرداری نے کراچی میں ڈیرے ڈالے لیکن شہر میں امن دن بدن مزید خراب ہوتا جا رہا ہے ۔
حالیہ صوبائی بجٹ میں صوبے میں قیام امن کیلئے تقریبا ً 39ارب تیس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں ۔شہر میں قیام امن کیلئے پولیس کو رینجرز اور ایف سی کی معاونت بھی حاصل ہے تاہم اس کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
مبصرین کے مطابق شہر میں قیام امن کا معاملہ ایک مرتبہ پھر شہر کی سب سے بااثر جماعت ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات کا باعث بن سکتا ہے جس کی مثال ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا پیر کو خطاب ہے جس میں انہوں نے بعض قوتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے حالات خراب کرنے والی قوتوں کا نام لینے پر مجبور نہ کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1