’مجلس وحدت المسلمین‘ نے اپنے رہنما کے انتقال پر بدھ کو پُرامن احتجاج اور تین روز کا سوگ منانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کشیدہ حالات کے سبب کچھ تعلیمی اداروں میں کل ہونے والے امتحانات ملتوی کردیئے ہیں
منگل کا دن پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے لئے انتہائی پُرتشدد ثابت ہوا اور 12گھنٹوں کے دوران 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں دینی تنظیم کے رہنما، ان کا محافظ اور پاکستان میں تبلیغ کی غرض سے آنے والے مراکش کے دو شہری بھی شامل ہیں۔
’مجلس وحدت المسلمین‘ نامی دینی تنظیم نے اپنے رہنما کے انتقال پر بدھ کو پُرامن احتجاج اور تین روز کا سوگ منانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کشیدہ حالات کے سبب کچھ تعلیمی اداروں میں کل ہونے والے امتحانات ملتوی کر دیئے ہیں۔
سخی حسن فائرنگ، کالعدم تنظیموں کے لئے چندہ جمع کرنے والا شخص ہلاک
منگل کی رات 10بجے کے آس پاس سخی حسن پر نامعلوم افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کردی جس سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔ انہیں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ چار افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
پولیس حکام کے مطابق مرنے والوں میں سے ایک شخص کی شناخت مشتاق مہند کے نام سے ہوئی ہے جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ کالعدم تنظیموں کے لئے چندہ اٹھا کرنے کا کام کرتا تھا، جبکہ اس کا تعلق کچھ خفیہ اداروں سے بھی بتایا جا رہا ہے۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی۔ مشتاق مہمند منگھوپیر سے سندھ اسمبلی کی نشست پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے حالیہ انتخابات میں کھڑا ہو چکا ہے۔ تاہم، اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔
پولیس کی جانب سے مشتاق مہمند کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ منگھوپیر میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ بھی چلاتا تھا۔حالیہ مہینوں میں اس کے دو پارٹنربھی قتل ہوچکے ہیں۔
مراکش کے2 شہری بھی ہلاک
سخی حسن واقعے سے قبل دوپہر میں نارتھ ناظم آباد بلاک آئی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 3 افراد کو موت کی نیند سلا دیا، جبکہ 2افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس کے مطابق، نامعلوم ملزمان نے علاقہ مسجد کے باہر تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد پر اچانک فائرنگ کردی۔ ہلاک ہونے والوں میں 2کا تعلق مراکش سے بتایا جا رہا ہے۔ مراکش سے 6افراد کا ایک وفد تبلیغ اسلام کی غرض سے مسجد میں ٹھہرا ہوا تھا۔
دینی رہنما دیدار جلبانی محافظ سمیت ہلاک
منگل کو ہی صبح کے اوقات میں دینی جماعت مجلس وحدت المسلمین کے اعلیٰ عہدیدار دیدارعلی جلبانی کو ان کے محافظ سمیت کراچی یونیورسٹی کے قریب فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ پولیس حکام نے میڈیا کو واقعے کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا دیدار علی جلبانی پر تین نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ گاڑی میں سوار کہیں جارہے تھے۔
سندھ میں پر امن احتجاج اور سوگ کا اعلان
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وی او اے کو بتایا کہ مجلس وحدت المسلمین نے واقعے کے خلاف بدھ کو سندھ بھر میں پرامن احتجاج اور سوگ کا اعلان کیا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید بتایا کہ دیدار جلبانی کی نماز جنازہ کل صبح ادا کی جائے گی۔ مقتول علامہ خیر پور سے تعلق رکھتے تھے اور ایوب گوٹھ میں قائم امام بارگاہ حسینی میں پیش امام ہونے کے ساتھ ساتھ مجلس وحدت المسلمین کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری بھی تھے۔
ادھر منگل کو بھی اس واقعے کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں مثلاً ملیر، کھوکھراپار، کالا بورڈ، عباس ٹاوٴن، ابو الحسن اصفہانی روڈ، انچولی، سمن آباد اور سولجر بازار میں احتجاج ہوا جس کے دوران تمام دکانیں، پیٹرول پمپ اور تجارتی مراکز بند کرا دیئے گئے۔ کچھ نا معلوم مشتعل افراد نے گاڑیوں پر پتھراوٴ کیا اور ٹائروں کا آگ لگا دی گئی۔
ٹارگٹ کلنگ پرہنگامی اجلاس طلب
مذکورہ پرتشدد واقعات پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بدھ کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور دیگرمتعلقہ حکام بھی شرکت کریں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اجلاس میں امن و امان کی بگڑی ہوئی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
’مجلس وحدت المسلمین‘ نامی دینی تنظیم نے اپنے رہنما کے انتقال پر بدھ کو پُرامن احتجاج اور تین روز کا سوگ منانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کشیدہ حالات کے سبب کچھ تعلیمی اداروں میں کل ہونے والے امتحانات ملتوی کر دیئے ہیں۔
سخی حسن فائرنگ، کالعدم تنظیموں کے لئے چندہ جمع کرنے والا شخص ہلاک
منگل کی رات 10بجے کے آس پاس سخی حسن پر نامعلوم افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کردی جس سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔ انہیں اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ چار افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
پولیس حکام کے مطابق مرنے والوں میں سے ایک شخص کی شناخت مشتاق مہند کے نام سے ہوئی ہے جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ کالعدم تنظیموں کے لئے چندہ اٹھا کرنے کا کام کرتا تھا، جبکہ اس کا تعلق کچھ خفیہ اداروں سے بھی بتایا جا رہا ہے۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی۔ مشتاق مہمند منگھوپیر سے سندھ اسمبلی کی نشست پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے حالیہ انتخابات میں کھڑا ہو چکا ہے۔ تاہم، اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔
پولیس کی جانب سے مشتاق مہمند کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ منگھوپیر میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ بھی چلاتا تھا۔حالیہ مہینوں میں اس کے دو پارٹنربھی قتل ہوچکے ہیں۔
مراکش کے2 شہری بھی ہلاک
سخی حسن واقعے سے قبل دوپہر میں نارتھ ناظم آباد بلاک آئی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 3 افراد کو موت کی نیند سلا دیا، جبکہ 2افراد زخمی بھی ہوئے۔ پولیس کے مطابق، نامعلوم ملزمان نے علاقہ مسجد کے باہر تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد پر اچانک فائرنگ کردی۔ ہلاک ہونے والوں میں 2کا تعلق مراکش سے بتایا جا رہا ہے۔ مراکش سے 6افراد کا ایک وفد تبلیغ اسلام کی غرض سے مسجد میں ٹھہرا ہوا تھا۔
دینی رہنما دیدار جلبانی محافظ سمیت ہلاک
منگل کو ہی صبح کے اوقات میں دینی جماعت مجلس وحدت المسلمین کے اعلیٰ عہدیدار دیدارعلی جلبانی کو ان کے محافظ سمیت کراچی یونیورسٹی کے قریب فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ پولیس حکام نے میڈیا کو واقعے کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا دیدار علی جلبانی پر تین نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ گاڑی میں سوار کہیں جارہے تھے۔
سندھ میں پر امن احتجاج اور سوگ کا اعلان
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وی او اے کو بتایا کہ مجلس وحدت المسلمین نے واقعے کے خلاف بدھ کو سندھ بھر میں پرامن احتجاج اور سوگ کا اعلان کیا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید بتایا کہ دیدار جلبانی کی نماز جنازہ کل صبح ادا کی جائے گی۔ مقتول علامہ خیر پور سے تعلق رکھتے تھے اور ایوب گوٹھ میں قائم امام بارگاہ حسینی میں پیش امام ہونے کے ساتھ ساتھ مجلس وحدت المسلمین کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری بھی تھے۔
ادھر منگل کو بھی اس واقعے کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں مثلاً ملیر، کھوکھراپار، کالا بورڈ، عباس ٹاوٴن، ابو الحسن اصفہانی روڈ، انچولی، سمن آباد اور سولجر بازار میں احتجاج ہوا جس کے دوران تمام دکانیں، پیٹرول پمپ اور تجارتی مراکز بند کرا دیئے گئے۔ کچھ نا معلوم مشتعل افراد نے گاڑیوں پر پتھراوٴ کیا اور ٹائروں کا آگ لگا دی گئی۔
ٹارگٹ کلنگ پرہنگامی اجلاس طلب
مذکورہ پرتشدد واقعات پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بدھ کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور دیگرمتعلقہ حکام بھی شرکت کریں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اجلاس میں امن و امان کی بگڑی ہوئی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔