کراچی میں 5 افراد قتل، 25 گاڑیاں نذرِآتش

Portrait of a young Stephen Hawking, May 17, 1963. (Howard Grey)

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہ رگ کراچی میں ایک حکومتی جماعت کے رہنما کے قتل کے بعد شہر میں ہونے والی فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ شہر میں ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں 25 گاڑیوں کو نذرِآتش کردیا گیا ہے جبکہ شہر بھر کے کاروباری مراکز بند ہوگئے ہیں۔

جلاؤ گھیراؤ کے تازہ واقعات متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق بیگ کے قتل کے بعد شروع ہوئے جنہیں نامعلوم مسلح افراد نے پیر کی سہ پہر ہدف بنا کر قتل کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق فاروق بیگ ایم کیو ایم کی کراچی تنظیمی کمیٹی کے رکن اور سابق سیکٹر انچارج تھے جنہیں کورنگی کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔ انہیں شدید زخمی حالت میں ایک قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔ قتل کے بعد کورنگی ہی کے علاقے میں ہونے والی فائرنگ میں دو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ طارق روڈ اور پاک کالونی کے علاقوں میں ایک، ایک شخص کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

واقعہ کے ردِ عمل میں نامعلوم شرپسندوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں اب تک کم از کم 25 گاڑیوں کو نذرِآتش کردیا ہے جبکہ فائرنگ کے واقعات میں 5 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

شہر کے مختلف علاقوں میں جلائو گھیرائو اور ہوائی فائرنگ کے واقعات کے بعد تمام کاروباری مراکز بند ہوگئے ہیں جبکہ ایم اے جناح روڈ، شاہراہِ فیصل اور مین یونیورسٹی روڈ سمیت اہم شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

ایم کیو ایم کے رہنما کے قتل کے بعد جلائی جانے والی گاڑیوں میں کئی مسافر بسیں بھی شامل ہیں جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ بند ہوگئی ہے جس کے باعث شہریوں کو دفاتر سے گھروں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

شہر کے کشیدہ علاقو ں میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری روانہ کی گئی تاہم اس کے باوجود پرتشدد واقعات پر اب تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں سے جلائو گھیرائو کرنے والے کئی افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار بھی کیا ہے۔

ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین نے پارٹی رہنما کے قتل کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کو ہدف بنا کر قتل کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ اپنے ایک سابق رکنِ صوبائی اسمبلی کے قتل پر ایم کیو ایم نے گزشتہ روز بھی یومِ سوگ کی اپیل کی تھی جس پر صوبہ سندھ کے بیشتر شہری علاقوں میں کاروباری مراکز مکمل طور پر بند رہے تھے۔