رپورٹ میں 14 ہزار 234 ووٹوں کو جعلی شناختی کارڈ نمبر کی وجہ سے جعلی قرار دیا گیا جبکہ378 ووٹ ایسے تھے جن کے ووٹرز کا تعلق اس حلقے سے تھا ہی نہیں۔ 792 افراد نے ایک سے زائد ووٹ ڈالے جبکہ 581 ووٹ بغیر انگوٹھوں کے نشان کے ڈالے گئے، 3 ہزار 270 ووٹوں پر موجود انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق ہی نہیں ہوسکی۔
کراچی —
کراچی کے ایک اور حلقے پی ایس 114 میں غیر تصدیق شدہ ووٹ ڈالے جانے سے متعلق رپورٹ سامنے آئی ہے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114سے حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عرفان اللہ مروت کامیاب قرار دیئے گئے تھے تاہم اسی حلقے سے دوسرے نمبر پر آنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار رؤف صدیقی نے عرفان اللہ مروت کی کامیابی کو الیکشن ٹریبیونل میں چیلنج کرتے ہوئے ووٹوں پر انگوٹھوں کی نادرا سے تصدیق کرانے کی درخواست کی تھی۔
نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرہ نے اس نشست سے متعلق رپورٹ تیار کرکے الیکشن کمیشن کو ارسال کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس نشست کے لئے مجموعی طور پر 92 ہزار 748 ووٹ ڈالے گئے لیکن ان میں سے صرف 10 ہزار سات ووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ63 ہزار 469 ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں 14 ہزار 234 ووٹوں کو جعلی شناختی کارڈ نمبر کی وجہ سے جعلی قرار دیا گیا جبکہ378 ووٹ ایسے تھے جن کے ووٹرز کا تعلق اس حلقے سے تھا ہی نہیں۔ 792 افراد نے ایک سے زائد ووٹ ڈالے جبکہ 581 ووٹ بغیر انگوٹھوں کے نشان کے ڈالے گئے، 3 ہزار 270 ووٹوں پر موجود انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق ہی نہیں ہوسکی۔
مذکورہ رپورٹ کے بعد اس حلقے میں انتخابات والے روز تعینات ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسران کو عدالت طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔اس رپورٹ کی کاپیاں دونوں فریقین کو بھی ارسال کی جائیں گی جس کے بعد فریقین کے وکیل الیکشن ٹربیونل میں اپنے اپنے دلائل دیں گے ۔ بعدازاں اس حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے یا نہ کرانے سے متعلق فیصلہ ہو گا۔
اس حلقے سے قبل کراچی کے دو اور حلقوں این اے 256 اور 258 سے بھی غیر تصدیق شدہ ووٹ کاسٹ کرنے کی رپورٹس الیکشن کمیشن کو موصول ہوچکی ہیں۔ ان حلقوں سے بالترتیب مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ اور ایم کیوایم کے اقبال محمد علی کامیاب ہوئے تھے۔
نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرہ نے اس نشست سے متعلق رپورٹ تیار کرکے الیکشن کمیشن کو ارسال کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس نشست کے لئے مجموعی طور پر 92 ہزار 748 ووٹ ڈالے گئے لیکن ان میں سے صرف 10 ہزار سات ووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ63 ہزار 469 ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں 14 ہزار 234 ووٹوں کو جعلی شناختی کارڈ نمبر کی وجہ سے جعلی قرار دیا گیا جبکہ378 ووٹ ایسے تھے جن کے ووٹرز کا تعلق اس حلقے سے تھا ہی نہیں۔ 792 افراد نے ایک سے زائد ووٹ ڈالے جبکہ 581 ووٹ بغیر انگوٹھوں کے نشان کے ڈالے گئے، 3 ہزار 270 ووٹوں پر موجود انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق ہی نہیں ہوسکی۔
مذکورہ رپورٹ کے بعد اس حلقے میں انتخابات والے روز تعینات ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسران کو عدالت طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی۔اس رپورٹ کی کاپیاں دونوں فریقین کو بھی ارسال کی جائیں گی جس کے بعد فریقین کے وکیل الیکشن ٹربیونل میں اپنے اپنے دلائل دیں گے ۔ بعدازاں اس حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے یا نہ کرانے سے متعلق فیصلہ ہو گا۔
اس حلقے سے قبل کراچی کے دو اور حلقوں این اے 256 اور 258 سے بھی غیر تصدیق شدہ ووٹ کاسٹ کرنے کی رپورٹس الیکشن کمیشن کو موصول ہوچکی ہیں۔ ان حلقوں سے بالترتیب مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ اور ایم کیوایم کے اقبال محمد علی کامیاب ہوئے تھے۔