کراچی میں اغواء کے بعد قتل اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں گزشتہ چار روز میں مارے جانے والے افراد کی تعداد 77 ہوگئی ہے جبکہ صوبائی وزیرِ داخلہ نے شہر سے 100 ٹارگٹ کلرز کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤ س سے جاری ہونے والے ایک بیان میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا ہے کہ وہ کراچی میں امن کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں ۔ اُنھوں نے کہا کہ کراچی کے کشیدہ علاقوں میں اضافی سیکیورٹی تعینات کر دی گئی ہے اور ان واقعات میں گرفتار ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
ہفتہ کو شہر میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ کورنگی کے علاقے میں پولیس بس پر فائرنگ کے زخمیوں میں سے ایک اہلکار کے اسپتال میں دم توڑ جانے کے بعد واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار ہوگئی ہے جبکہ 30 سے زائد زخمی ہیں۔
جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب نامعلوم ملزمان نے سندھ ریزرو پولیس کے اہلکاروں کی بس پر چار اطراف سے اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے تین اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 30 سے زائد اہلکاروں کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ہفتے کی صبح مزید ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
شہر سے گزشتہ روز 12 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں جنہیں اغواء کے بعد تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔ مختلف علاقوں میں فائرنگ اور ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں بھی 13 افراد مارے گئے تھے جس کے بعد چار روز سے جاری پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 77 ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
'100 ٹارگٹ کلرز گرفتار'
دریں اثناء سندھ کے وزیرِ داخلہ منظور وسان نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی سے اب تک 100 سے زائد ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا جاچکا ہے جن سے ہونے والی تحقیقات کو منظرِ عام پر لایا جائے گا۔
پولیس بس پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تین اہلکاروں کی ہفتہ کو ادا کی گئی نمازِ جنازہ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گئے قاتلوں کو جلد منظرِ عام پر لایا جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کراچی کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے جامع منصوبہ تیار کیا جارہا ہے۔
منظور وسان نے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کو 20، 20 لاکھ اور زخمیوں کے لیے 1، 1 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماہِ رمضان کے دوران قتل ہونے والے عام شہریوں کے لواحقین کو امدادی رقوم کی فراہمی کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا۔
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ پولیس کے سربراہ واجد درانی نے بتایا کہ پولیس بس پر حملہ کرنے والے دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
تازہ ہلاکتوں کا سلسلہ بدھ کو شہر کے قدیم علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد شروع ہوا تھا۔ ایک روز قبل اغواء ہونے والے ان نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا اور لاشیں شہر کے مختلف علاقوں میں پھینک دی گئی تھیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی معیشت کی شہ رگ کہلانے والے ساحلی شہر میں وقفے وقفے سے سیاسی، لسانی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر پرتشدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد آبادی کے شہر میں صرف جولائی کے مہینے میں 300 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔