کراچی میں ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ

فائل

رواں سال کے چھ ماہ کے دوران، پُرتشدد واقعات میں 1726 افراد ہلاک ہوئے: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان
کراچی میں جرائم کی وارداتوں اور ہلاکتوں کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کیلئے سرگرم تنظیم، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ رواں سال کے 6 ماہ کے دوران پُرتشدد واقعات میں 1726 افراد ہلاک ہوئے۔

ایچ آر سی پی نے تشویش ظاہر کی ہے کہ رواں سال ماہ جنوری سے جون کے دوران ہلاکتوں کی یہ تعداد گذشتہ سال کے 6 ماہ کی ریکارڈ کی گئی تعداد کی نسبت زیادہ ہے، جب یہ تعداد 1215 تھی۔

یہ ہلاکتیں بم حملوں، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، ڈکیتی کی وارداتوں، فرقہ وارانہ قتل، ذاتی دشمنی اور تشدد کے واقعات کے نتیجے میں واقع ہوئیں۔ صرف اس سال جنوری میں 291 افراد ہلاک ہوئے۔


ایچ آر سی پی کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 73 افراد مختلف بم حملوں جبکہ 203 افراد اغوا کے بعد تشدد کرکے قتل کئے گئے؛ 545 افراد کو ٹارگٹ کرکے ہلاک کیا گیا۔ ہلاک شدگان میں 178 سیاسی کارکن، رینجرز اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔

شہر میں مختلف بم دھماکوں میں 92 افراد جان سے گئے، جبکہ لیاری کشیدگی میں 41 افراد ہلاک ہوئے، پولیس مقابلوں میں 57، جب کہ اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی کی وارداتوں میں 49 افراد ہلاک ہوئے۔


ایچ آر سی پی کا کہنا ہے قتل کی وارداتوں میں ہر مہینے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جسکی وجہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی ہے۔ ادارے کے بقول، ریاستی ادارے انسانی جانوں کی حفاظت یقینی بنانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پُرتشدد واقعات میں ہلاک ہونےوالے افراد کے اہلخانہ کو مبینہ طور پر حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ توجہ نہیں مل سکی۔