حکومت کی جانب سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی مرکز کراچی میں امن و امان کے قیام کے لیے پولیس اور پیر ملٹری کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں تاکہ شہر میں جاری پرتشدد واقعات کو روکا جاسکے۔
حکام نے بدھ کو بتایا کہ پولیس نے کشیدگی کا شکار علاقوں میں کاروائی کرکے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ حکام کے بقول حالیہ تشدد سے متاثرہ کئی علاقوں میں پولیس کی اضافی نفری کی تعیناتی اور نئی چوکیوں کے قیام کے بعد بدھ کو صورتِ حال نسبتاً پرامن رہی۔
حکومت کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی کرنے والے افراد کے لیے بھاری نقد انعامات کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ شہر میں جاری پرتشدد واقعات میں رواں ہفتے 35 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ملک کی اہم سیاسی جماعتوں سے مبینہ تعلقات رکھنے والے مسلح گروہوں کی جانب سے کراچی میں نسلی، فرقہ وارانہ اور سیاسی بنیادوں پر پْرتشدد کاروائیوں کی تاریخ خاصی طویل ہے۔ حکام کے کہنا ہے کہ شہر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے دوران صرف گزشتہ مہینے جولائی میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
شہر میں قتل و غارت کی مسلسل وارداتوں کے بعد وفاقی وزیرِداخلہ رحمن ملک نے گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ ان کی "حکومت شہر میں امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی"۔
گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے شہر میں پولیس اور پیر ملٹری فورسز کے سینکڑوں اضافی اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود ہدف بنا کر قتل کرنے اور تشدد کے دیگر واقعات کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا۔
ادھر پاکستان کے جنوب مغربی قصبہ دشت کے نزدیک مسلح افراد نے پڑوسی ملک افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے ایندھن لے جانے والے دو ٹینکروں کو آگ لگادی ہے۔