1992 کی عالمی چیمپئن پاکستان کرکٹ ٹیم، ورلڈ کپ کے حصول کا سفر بدھ سے شروع کررہی ہے۔ وہ ہمبن ٹوٹا میں کینیا کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلے گی۔ بظاہر اس مقابلے میں پاکستان کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔ اب تک پاکستان اور کینیا پانچ ایک روزہ میچوں میں ایک دوسرے کے مقابل آچکے ہیں تاہم پانچوں پر گرین شرٹس ہی حاوی رہی ۔
دونوں ٹیموں کے پاس ماضی میں ایک دوسرے کے لئے مشکلات پیدا کرنے والے کچھ کھلاڑی اب بھی موجود ہیں۔ مثلاً پاکستان کے یونس خان، مصباح الحق، شاہد خان آفریدی اورعبدالرزاق جبکہ کینیا کے تھامس اوڈیو، جمی کمانڈے اور کولنزااوبایا۔ ان کھلاڑیوں نے بالنگ اور بیٹنگ میں ایک دوسری کے لئے نہ صرف مشکلات کھڑی کیں بلکہ اپنی اپنی ٹیموں کو اپنی کارکردگی کی بدولت کامیابی بھی دلائی۔ خصوصاً کولنزااوبایانے سب سے زیادہ بلے بازوں کے چھکے چھڑائے ۔
پاکستان کی جانب سے بیٹنگ کے شعبے میں آج تک کینیا کے خلاف کوئی بھی بلے باز ٹرپل فگر میں داخل نہیں ہوسکا تاہم سب سے زیادہ کامیاب بلے باز یونس خان ہیں جنہوں نے پانچ میں سے دو مقابلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر 123 رنزبنائے۔ اس میں ایک میچ میں 87 رنز ناٹ آؤٹ اننگز بھی شامل ہے جو کسی بھی پاکستانی کا کینیا کے خلاف سب سے بڑا اسکور ہے ۔
علاوہ ازیں مصباح الحق نے بھی دو ہی میچوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر 92 رنز بنا کر کینیا کے خلاف دوسرا بڑا انفرادی اسکور کرنے والے بلے باز بن گئے۔ یونس خان اور مصباح الحق کو کینیا کے خلاف سب سے لمبی شراکت داری کا اعزاز بھی حاصل ہے جو 127 رنز کا ہے۔
دوسری جانب کینیا کے تھامس اوڈیو نے پانچ ایک روزہ میچوں میں پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ 86 رنز بنائے ہیں جبکہ ان کے بعد جمی کمانڈے ہیں جنہوں نے دو میچوں میں 26 رنز بنائے۔
بالنگ کے شعبے میں کینیا کیلئے شاہد خان آفریدی سب سے زیادہ بھاری ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے چار میچوں میں حصہ لیکر تین بار بالنگ کروائی اور76 رنز کے عوض سات وکٹیں اپنے نام کیں۔ کینیا کے خلاف ان کی یاد گار بالنگ محض گیارہ رنز دے کر پانچ وکٹیں ہیں۔عبدالرزاق نے تین میچوں میں بالنگ کرائی اور 85 رنز کا سودا 6 وکٹوں کے عوض کیا ۔
کینیا کے تھامس اوڈیو بیٹنگ کے بعد بالنگ میں بھی گرین شرٹس کے خلاف سب سے زیادہ نمایاں ہیں اور اب تک پانچ مقابلوں میں166 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج چکے ہیں۔ وہ ایک ہی میچ میں 25 رنز کے عوض 3 وکٹیں بھی لے چکے ہیں جو پاکستان کے خلاف ان کی بہترین کارکردگی ہے۔ دوسرے نمبر پر کولنزا اوبایا ہیں جنہوں نے تین میچ کھیلے اور124 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
دونوں ٹیموں کی کارکردگی کو مد نظر رکھا جائے تو کل کے میچ میں پاکستان کے یونس خان، مصباح الحق، شاہد خان آفریدی اور عبدالرزاق کینیا کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں جبکہ کینیا کے تھامس اوڈیو، جمی کمانڈے اور کولنزااوبایااپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر گرین شرٹس کے خلاف اپنی سابقہ شکستوں کا داغ دھو سکتے ہیں اور ایک نئی تاریخ رقم کرنے کیلئے بے تاب ہیں ۔
گرین شرٹس کے ورلڈ کپ سے قبل نیوزی لینڈ کو پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں شکست دے کرحوصلے بلند ہیں جبکہ کینیا کو حالیہ میگا ایونٹ کے افتتاحی میچ میں اسی گراؤنڈ پر سری لنکا کے ہاتھوں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ کینیا اور سری لنکا کے میچ کے دوران ہمبن ٹوٹا کے میدان پر سخت گرمی نے بھی کھلاڑیوں کو بدحال کر دیا تھا اور یہ صورتحال کینیا اور پاکستان کے میچ میں دوبارہ سامنے آ سکتی ہے جس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔
پاکستان ٹیم کے کپتان شاہد خان آفریدی نے آج اپنی پریس کانفرنس میں کہاہے کہ یہ میچ ان کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور وہ ورلڈ کپ میں کسی ٹیم کو آسان نہیں سمجھتے، کینیا جب ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر سکتی ہے تو کسی اور کو بھی معاف نہیں کر سکتی۔
دوسری جانب کینیا کے کپتان جمی کمانڈے نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ پاکستان کیلئے تر نوالہ ثابت نہیں ہوں گے اور میچ میں فتح کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔