عہدیداروں کے مطابق رینجرز کے کمانڈر حملے میں محفوظ رہے تاہم اُن کی حفاظت پر مامور دو اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں جمعہ کو رینجرز کے ایک افسر کی گاڑی پر خودکش بم حملے میں دو اہلکار زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق رینجرز کے کمانڈر قیوم آباد سے ڈیفنس کی طرف جا رہے تھے کہ اُن کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ رینجرز حکام نے کمانڈر کا نام ظاہر نہیں کیا۔
عہدیداروں کے مطابق رینجرز کے کمانڈر حملے میں محفوظ رہے تاہم اُن کی حفاظت پر مامور دو اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
خودکش حملے کے بعد رینجرز کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آور کے جسم کے اعضا کو اکٹھا کر کے اُنھیں تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ کارروائی تقریباً 20 سے 25 سالہ نوجوان نے کی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عہدیداروں نے بتایا کہ خودکش حملے میں لگ بھگ پانچ کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
حکام نے جائے وقوع سے دو مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا۔
کراچی میں دو روز کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر یہ دوسرا حملہ ہے۔
جمعرات کو کراچی میں پولیس کی ایک بس کو کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس میں 13 اہلکار ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ساتھیوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں کے ردعمل میں یہ حملہ کیا گیا۔
کراچی میں پولیس اور رینجرز پر یہ حملے ایسے وقت کیے گئے جب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور طالبان کی نامزد کمیٹیاں امن کے لیے مذاکراتی عمل میں مصروف ہیں۔
ملک کے ساحلی شہر کراچی میں حالیہ مہینوں میں پولیس اور رینجرز شر پسند عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے جس میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی کی گئیں۔
پولیس کے مطابق رینجرز کے کمانڈر قیوم آباد سے ڈیفنس کی طرف جا رہے تھے کہ اُن کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ رینجرز حکام نے کمانڈر کا نام ظاہر نہیں کیا۔
عہدیداروں کے مطابق رینجرز کے کمانڈر حملے میں محفوظ رہے تاہم اُن کی حفاظت پر مامور دو اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
خودکش حملے کے بعد رینجرز کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آور کے جسم کے اعضا کو اکٹھا کر کے اُنھیں تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ کارروائی تقریباً 20 سے 25 سالہ نوجوان نے کی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عہدیداروں نے بتایا کہ خودکش حملے میں لگ بھگ پانچ کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
حکام نے جائے وقوع سے دو مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا۔
کراچی میں دو روز کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر یہ دوسرا حملہ ہے۔
جمعرات کو کراچی میں پولیس کی ایک بس کو کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس میں 13 اہلکار ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ساتھیوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں کے ردعمل میں یہ حملہ کیا گیا۔
کراچی میں پولیس اور رینجرز پر یہ حملے ایسے وقت کیے گئے جب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور طالبان کی نامزد کمیٹیاں امن کے لیے مذاکراتی عمل میں مصروف ہیں۔
ملک کے ساحلی شہر کراچی میں حالیہ مہینوں میں پولیس اور رینجرز شر پسند عناصر اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے جس میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی کی گئیں۔