کراچی —
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ، 'کراچی کا معاملہ گمبھیر ہے۔ یہاں ستمبر سے جاری آپریشن کے ابتدائی دنوں میں خاصی کامیابیاں ملیں۔ اب پھر اسی انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔
وہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کا جائزہ لینے کی غرض سے جمعرات کو کراچی پہنچے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں خصوصی طور پر جائزہ کی ہدایات جاری کی تھیں۔
کراچی میں قیام کے دوران، وفاقی وزیر نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ساتھ امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوٴں نے بھی ان سے ملاقات کی۔
چوہدری نثار نے کہا ہے کہ 'مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انٹیلی جنس نظام میں پہلے کے مقابلے میں بہتری نظر آرہی ہے۔ لیکن، اس کے باوجود کراچی میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشن کے ابتدائی ماہ میں جو کامیابیاں ملیں دوبارہ اسی انداز میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ کراچی کے مسئلے کو سب مل کر ہی حل کر سکتے ہیں'۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کراچی آپریشن کے کپتان ہیں، جس سے چاہیں بیٹنگ کرائیں اور جس سے چاہیں بولنگ۔ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں شور تو ہوتا ہے۔ لیکن، قائم علی شاہ اس کی پرواہ نہ کریں۔
چوہدری نثار اور قائم علی شاہ کی موجودگی میں ہونے والے اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آخری مجرم کے خاتمے تک کراچی آپریشن جاری رہے گا۔
اس موقع پر، سید قائم علی شاہ نے وفاق سے آپریشن جاری رکھنے کے لئے پولیس کو جدید ساز و سامان فراہم کرنے سے متعلق تعاون کا بھی مطالبہ کیا۔ جبکہ، رینجرز حکام نے اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا کہ پانچ ماہ سے جاری آپریشن کے دوران 1700 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں، 280 ملزمان زیر تفتیش ہیں، جبکہ 67 ملزمان 'تحفظ پاکستان آرڈیننس' کے تحت رینجرز کی تحویل میں ہیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ، 'کراچی کا معاملہ گمبھیر ہے۔ یہاں ستمبر سے جاری آپریشن کے ابتدائی دنوں میں خاصی کامیابیاں ملیں۔ اب پھر اسی انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔
وہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن کا جائزہ لینے کی غرض سے جمعرات کو کراچی پہنچے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں خصوصی طور پر جائزہ کی ہدایات جاری کی تھیں۔
کراچی میں قیام کے دوران، وفاقی وزیر نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے ساتھ امن و امان سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کی، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوٴں نے بھی ان سے ملاقات کی۔
چوہدری نثار نے کہا ہے کہ 'مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انٹیلی جنس نظام میں پہلے کے مقابلے میں بہتری نظر آرہی ہے۔ لیکن، اس کے باوجود کراچی میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ ٹارگٹڈ آپریشن کے ابتدائی ماہ میں جو کامیابیاں ملیں دوبارہ اسی انداز میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ کراچی کے مسئلے کو سب مل کر ہی حل کر سکتے ہیں'۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کراچی آپریشن کے کپتان ہیں، جس سے چاہیں بیٹنگ کرائیں اور جس سے چاہیں بولنگ۔ میچ کے دوران اسٹیڈیم میں شور تو ہوتا ہے۔ لیکن، قائم علی شاہ اس کی پرواہ نہ کریں۔
چوہدری نثار اور قائم علی شاہ کی موجودگی میں ہونے والے اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آخری مجرم کے خاتمے تک کراچی آپریشن جاری رہے گا۔
اس موقع پر، سید قائم علی شاہ نے وفاق سے آپریشن جاری رکھنے کے لئے پولیس کو جدید ساز و سامان فراہم کرنے سے متعلق تعاون کا بھی مطالبہ کیا۔ جبکہ، رینجرز حکام نے اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا کہ پانچ ماہ سے جاری آپریشن کے دوران 1700 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں، 280 ملزمان زیر تفتیش ہیں، جبکہ 67 ملزمان 'تحفظ پاکستان آرڈیننس' کے تحت رینجرز کی تحویل میں ہیں۔