قیوم کرزئی نے کہا کہ ان کے حامی اور مشیر نئے بننے والے انتخابی اتحاد میں سرگرمی سے حصہ لیں گے جس کا مقصد سابق وزیرِ خارجہ زلمے رسول کا ملک کا نیا صدر منتخب کرانا ہے۔
واشنگٹن —
افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے بھائی قیوم کرزئی آئندہ ماہ ہونےو الے صدارتی انتخاب میں سابق وزیرِ خارجہ زلمے رسول کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔
قیوم کرزئی نے جمعرات کو کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انتخاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ اپریل میں ہونے والے انتخاب میں زلمے رسول کی حمایت کریں۔
قیوم کرزئی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے انتخاب سے دستبردار ہونے کا فیصلہ افغانستان کے 34 میں 28 صوبوں کے رہنماؤں اور قبائلی عمائدین سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے حامی اور مشیر نئے بننے والے انتخابی اتحاد میں سرگرمی سے حصہ لیں گے جس کا مقصد زلمے رسول کا ملک کا نیا صدر منتخب کرانا ہے۔
پریس کانفرنس میں قیوم کرزئی نے تمام علما، قبائلی رہنماؤں اور افغان نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پانچ اپریل کو ہونے والے انتخاب میں سابق وزیرِ خارجہ کو ووٹ دے کر "افغانستان کے امن، استحکام اور معاشی ترقی کی طرف سفر کو یقینی بنائیں"۔
پریس کانفرنس کے دوران زلمے رسول بھی قیوم کرزئی کے ہمراہ موجود تھے جنہوں نے ان کی انتخاب سے دستبرداری کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا "مضبوط اتحاد دوستوں اور عوام کی مدد سے" آئندہ ماہ ہونے والے انتخاب میں فاتح رہے گا۔
صدر کرزئی کے بڑے بھائی قیوم کرزئی کی دستبرداری کے بعد اب انتخابی میدان میں 10 امیدوار رہ گئے ہیں جن میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنما عبداللہ عبداللہ اور صدر کرزئی کے پچھلے دورِ حکومت میں وزیرِ خزانہ رہنے والے اشرف غنی سرِ فہرست ہیں۔
افغانستان کے آئین کے تحت صدر کے عہدے کی میعاد چھ سال ہے اور کوئی بھی شخص دو بار سے زائد اس عہدے پر منتخب نہیں ہوسکتا۔
اس آئینی پابندی کے باعث افغانستان پر گزشتہ 12 برسوں سے حکمران صدر کرزئی آئندہ انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
صدر کرزئی انتخابی عمل کے دوران مکمل طور پر غیر جانبدار رہنے اور کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن بعض تجزیہ کار قیوم کرزئی کی دستبرداری کو زلمے رسول کے لیے صدر کرزئی کی حمایت کا اظہار قرار دے رہے ہیں۔
پانچ اپریل کو ہونے والے انتخاب میں کسی امیدوار کی واضح کامیابی نہ ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوگا جس کے نتائج جون تک سامنے آئیں گے۔
جنگ زدہ افغانستان کی تاریخ میں جمہوری طریقے سے یہ پہلا انتقالِ اقتدار ہوگا جب موجودہ صدر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے اپنے جانشین کو اختیارات منتقل کریں گے۔
قیوم کرزئی نے جمعرات کو کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انتخاب سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ اپریل میں ہونے والے انتخاب میں زلمے رسول کی حمایت کریں۔
قیوم کرزئی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے انتخاب سے دستبردار ہونے کا فیصلہ افغانستان کے 34 میں 28 صوبوں کے رہنماؤں اور قبائلی عمائدین سے مشاورت کے بعد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے حامی اور مشیر نئے بننے والے انتخابی اتحاد میں سرگرمی سے حصہ لیں گے جس کا مقصد زلمے رسول کا ملک کا نیا صدر منتخب کرانا ہے۔
پریس کانفرنس میں قیوم کرزئی نے تمام علما، قبائلی رہنماؤں اور افغان نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پانچ اپریل کو ہونے والے انتخاب میں سابق وزیرِ خارجہ کو ووٹ دے کر "افغانستان کے امن، استحکام اور معاشی ترقی کی طرف سفر کو یقینی بنائیں"۔
پریس کانفرنس کے دوران زلمے رسول بھی قیوم کرزئی کے ہمراہ موجود تھے جنہوں نے ان کی انتخاب سے دستبرداری کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا "مضبوط اتحاد دوستوں اور عوام کی مدد سے" آئندہ ماہ ہونے والے انتخاب میں فاتح رہے گا۔
صدر کرزئی کے بڑے بھائی قیوم کرزئی کی دستبرداری کے بعد اب انتخابی میدان میں 10 امیدوار رہ گئے ہیں جن میں حزبِ اختلاف کے اہم رہنما عبداللہ عبداللہ اور صدر کرزئی کے پچھلے دورِ حکومت میں وزیرِ خزانہ رہنے والے اشرف غنی سرِ فہرست ہیں۔
افغانستان کے آئین کے تحت صدر کے عہدے کی میعاد چھ سال ہے اور کوئی بھی شخص دو بار سے زائد اس عہدے پر منتخب نہیں ہوسکتا۔
اس آئینی پابندی کے باعث افغانستان پر گزشتہ 12 برسوں سے حکمران صدر کرزئی آئندہ انتخاب میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔
صدر کرزئی انتخابی عمل کے دوران مکمل طور پر غیر جانبدار رہنے اور کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں لیکن بعض تجزیہ کار قیوم کرزئی کی دستبرداری کو زلمے رسول کے لیے صدر کرزئی کی حمایت کا اظہار قرار دے رہے ہیں۔
پانچ اپریل کو ہونے والے انتخاب میں کسی امیدوار کی واضح کامیابی نہ ہونے کی صورت میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوگا جس کے نتائج جون تک سامنے آئیں گے۔
جنگ زدہ افغانستان کی تاریخ میں جمہوری طریقے سے یہ پہلا انتقالِ اقتدار ہوگا جب موجودہ صدر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے اپنے جانشین کو اختیارات منتقل کریں گے۔