کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں مختلف کیمپوں میں مقیم افغان پناہ گزین اپنے ملک کی سیاسی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں نہ صرف دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ اس میں اپنا کردار ادا کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔
ان کیمپوں میں مقیم مختلف لوگوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ملک میں امن ہو جائے اور وہ لوگ افغانستان واپس جائیں۔
ایک پناہ گزین حاجی عالم کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو چاہیے کہ وہ انتخابات سے قبل طالبان سے بات چیت کرے انھیں آئندہ حکومت میں شامل کرے اور وہاں کے عوام اور سکیورٹی اداروں کو مل کر افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کام کرنا چاہیے۔
افغان پناہ گزینوں کے ایک نمائندے محمد تادین خان ترہ کئی کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنا چاہیے تاکہ صدر کا انتخاب ہو اور ملک میں امن قائم ہو۔
’’ہم تو چاہتے ہیں طالبان سے بات ہو، امن قائم ہو ان سے مذاکرات کریں، ہمسایہ ممالک خصوصاً اسلامی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار ہوں، ہم ملک میں اب جھگڑے نہیں امن چاہتے ہیں۔‘‘
بلوچستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین یعنی یو این ایچ سی آر کے زیر انتظام کیمپوں میں تقریباً تین لاکھ 27 ہزار اندراج شدہ افغان پناہ گزین مقیم ہیں۔
افغان بچوں کے اسکول کے استاد احمد شاہ معلم نے کہا کہ کیمپوں میں مقیم لوگ توقع رکھتے ہیں جو بھی نیا صدر منتخب ہو وہ امن کے لیے کوششیں کرے تاکہ پناہ گزین اپنے علاقوں میں واپس جا سکیں۔
’’ مسئلہ یہ ہے کہ امن ہو، اگر امن ہو جائے، روزگار مل جائے تو بالکل لوگ چاہتے ہیں کہ افغانستان واپس جائیں۔‘‘
پناہ گزینوں کو افغان صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی سہولت سے متعلق یو این ایچ سی آر کے ایک عہدیدار نجیب ترین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ضمن میں کوئی معاہدہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ اس لیے یہ لوگ ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے۔
’’یہ ایشو ہمارے سامنے آیا تھا اور اس پر نظر ثانی بھی ہوئی تھی لیکن بالآخر پاکستانی حکومت، افغان حکومت اور پناہ گزینوں کے درمیان یہ معاہدہ نہیں ہوسکا، سازو سامان کا بھی کوئی بندوبست نہیں ہوسکا کہ ان کے لیے یہاں سنٹرز بنائیں جائیں اس لیے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین افغان صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔‘‘
پاکستان میں رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 16 لاکھ ہے جب کہ لگ بھگ 10 لاکھ غیر اندراج شدہ ہیں۔
نجیت ترین کے بلوچستان میں اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کے رجسٹریشن کارڈ کی تجدید کا عمل 20 فروری سے شروع ہوگا اور یہ کارڈز دسمبر 2015ء تک کارآمد ہوں گے۔
ان کے بقول آئندہ سال مارچ سے رضا کارانہ طور پر افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کو ان کا ادارہ دو سو ڈالر اور ضروری سامان مہیا کرے گا۔
ان کیمپوں میں مقیم مختلف لوگوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ملک میں امن ہو جائے اور وہ لوگ افغانستان واپس جائیں۔
ایک پناہ گزین حاجی عالم کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو چاہیے کہ وہ انتخابات سے قبل طالبان سے بات چیت کرے انھیں آئندہ حکومت میں شامل کرے اور وہاں کے عوام اور سکیورٹی اداروں کو مل کر افغانستان میں امن و استحکام کے لیے کام کرنا چاہیے۔
افغان پناہ گزینوں کے ایک نمائندے محمد تادین خان ترہ کئی کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنا چاہیے تاکہ صدر کا انتخاب ہو اور ملک میں امن قائم ہو۔
’’ہم تو چاہتے ہیں طالبان سے بات ہو، امن قائم ہو ان سے مذاکرات کریں، ہمسایہ ممالک خصوصاً اسلامی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار ہوں، ہم ملک میں اب جھگڑے نہیں امن چاہتے ہیں۔‘‘
بلوچستان میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین یعنی یو این ایچ سی آر کے زیر انتظام کیمپوں میں تقریباً تین لاکھ 27 ہزار اندراج شدہ افغان پناہ گزین مقیم ہیں۔
افغان بچوں کے اسکول کے استاد احمد شاہ معلم نے کہا کہ کیمپوں میں مقیم لوگ توقع رکھتے ہیں جو بھی نیا صدر منتخب ہو وہ امن کے لیے کوششیں کرے تاکہ پناہ گزین اپنے علاقوں میں واپس جا سکیں۔
’’ مسئلہ یہ ہے کہ امن ہو، اگر امن ہو جائے، روزگار مل جائے تو بالکل لوگ چاہتے ہیں کہ افغانستان واپس جائیں۔‘‘
پناہ گزینوں کو افغان صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی سہولت سے متعلق یو این ایچ سی آر کے ایک عہدیدار نجیب ترین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ضمن میں کوئی معاہدہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ اس لیے یہ لوگ ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکیں گے۔
’’یہ ایشو ہمارے سامنے آیا تھا اور اس پر نظر ثانی بھی ہوئی تھی لیکن بالآخر پاکستانی حکومت، افغان حکومت اور پناہ گزینوں کے درمیان یہ معاہدہ نہیں ہوسکا، سازو سامان کا بھی کوئی بندوبست نہیں ہوسکا کہ ان کے لیے یہاں سنٹرز بنائیں جائیں اس لیے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین افغان صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔‘‘
پاکستان میں رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً 16 لاکھ ہے جب کہ لگ بھگ 10 لاکھ غیر اندراج شدہ ہیں۔
نجیت ترین کے بلوچستان میں اندراج شدہ افغان پناہ گزینوں کے رجسٹریشن کارڈ کی تجدید کا عمل 20 فروری سے شروع ہوگا اور یہ کارڈز دسمبر 2015ء تک کارآمد ہوں گے۔
ان کے بقول آئندہ سال مارچ سے رضا کارانہ طور پر افغانستان واپس جانے والے پناہ گزینوں کو ان کا ادارہ دو سو ڈالر اور ضروری سامان مہیا کرے گا۔