افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے کے بجائے "افغانستان کے دشمنوں" سے جنگ کریں۔
واشنگٹن —
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے کے بجائے "افغانستان کے دشمنوں" سے جنگ کریں۔
خیال رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ عرصے میں سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور عام تاثر یہ ہے کہ صدر کرزئی نے 'افغانستان کے دشمن" کہہ کر پاکستان کی جانب اشارہ کیا ہے۔
ہفتے کو دارالحکومت کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ طالبان کو اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے کے بجائے اپنے ہتھیاروں کا رخ ان مقامات کی جانب کرنا چاہیے، جہاں ان کے بقول، افغانستان کی ترقی کے خلاف منصوبے بنائے جارہے ہیں۔
صدر کرزئی نے اپنے بیان کو "طالبان کے لیے ایک یاد دہانی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے جو اپنے وطن کی حفاظت کرتے ہوئے جان سے گیا۔
صدر کرزئی کا اشارہ افغانستان کی سرحدی پولیس کے اس اہلکار کی طرف تھا جو بدھ کی شب افغانستان کی مشرقی سرحد پر پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق اس جھڑپ میں دو پاکستانی فوجی بھی زخمی ہوئے تھے۔
صدر کرزئی کے بیان سے قبل ہفتے کو جھڑپ کے سرحدی مقام کے نزدیک واقع افغان قصبے اسد آباد میں سیکڑوں افراد نے پاکستان اور امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ایک روز قبل جمعے کو افغان دارالحکومت میں بھی ہزاروں افراد نے افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت اور پاکستان کے خلاف جلوس نکالا تھا۔
خیال رہے کہ 1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے ہی پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات سرد مہری کا شکار رہے ہیں اور افغانستان نے کبھی بھی 'ڈیورنڈ لائن' نامی دونوں ملکوں کے درمیان موجود سرحد کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران میں پاکستان کی جانب سے بعض سرحدی مقامات پر نئی چوکیوں کی تعمیر کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس پر افغان صدر کرزئی کئی سخت بیانات جاری کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ عرصے میں سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور عام تاثر یہ ہے کہ صدر کرزئی نے 'افغانستان کے دشمن" کہہ کر پاکستان کی جانب اشارہ کیا ہے۔
ہفتے کو دارالحکومت کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ طالبان کو اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے کے بجائے اپنے ہتھیاروں کا رخ ان مقامات کی جانب کرنا چاہیے، جہاں ان کے بقول، افغانستان کی ترقی کے خلاف منصوبے بنائے جارہے ہیں۔
صدر کرزئی نے اپنے بیان کو "طالبان کے لیے ایک یاد دہانی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس نوجوان کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے جو اپنے وطن کی حفاظت کرتے ہوئے جان سے گیا۔
صدر کرزئی کا اشارہ افغانستان کی سرحدی پولیس کے اس اہلکار کی طرف تھا جو بدھ کی شب افغانستان کی مشرقی سرحد پر پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔
پاکستانی حکام کے مطابق اس جھڑپ میں دو پاکستانی فوجی بھی زخمی ہوئے تھے۔
صدر کرزئی کے بیان سے قبل ہفتے کو جھڑپ کے سرحدی مقام کے نزدیک واقع افغان قصبے اسد آباد میں سیکڑوں افراد نے پاکستان اور امریکہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ایک روز قبل جمعے کو افغان دارالحکومت میں بھی ہزاروں افراد نے افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت اور پاکستان کے خلاف جلوس نکالا تھا۔
خیال رہے کہ 1947ء میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے ہی پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات سرد مہری کا شکار رہے ہیں اور افغانستان نے کبھی بھی 'ڈیورنڈ لائن' نامی دونوں ملکوں کے درمیان موجود سرحد کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران میں پاکستان کی جانب سے بعض سرحدی مقامات پر نئی چوکیوں کی تعمیر کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جس پر افغان صدر کرزئی کئی سخت بیانات جاری کرچکے ہیں۔