پاکستان نے سرحد پر افغانستان کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ سے اپنے دو سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت سے احتجاج کیا ہے۔
جمعرات کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو طلب کرکے ان سے یکم مئی کو گرسال پوسٹ پر سرحد پار سے بلااشتعال فائرنگ کے واقعے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
بیان کے مطابق پاکستانی پوسٹ پر براہ راست شدید فائرنگ کی جاتی رہی جس میں فرنٹیئر کانسٹبلری کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ مزید برآں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی سے قبل حتی ٰ امکان حد تک خود کو روکے رکھا اور عسکری ذرائع سے افغانستان کو اس خلاف ورزی سے مطلع کیا۔
افغان ناظم الامور کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب افغانستان کی طرف سے فائرنگ کی شروعات کی گئی ہو جو پاکستان کی جانب جانی اور مالی نقصان کا سبب بنے۔
دونوں پڑوسی ملک اس سے قبل بھی ایک دوسرے پر سرحد پار سے فائرنگ کے الزامات لگاتے آئے ہیں اور یہ واقعات ان کے مابین تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنتے رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق افغان سفارتکار سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی اس تشویش سے افغانستان کو آگاہ کرتے ہوئے انھیں یہ بتائیں کہ طے شدہ معاہدے کے تحت پاکستانی فوج سے معلومات کا بروقت تبادلہ کیا کریں اور دونوں ملکوں اور ان کے افواج کے درمیان شراکت داری کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے والی ایسی خلاف ورزیوں کو دوبارہ رونما ہونے سے روکیں۔
ایک روز قبل پاک افغان سرحد پر پیش آنے والے واقعے میں اطلاعات کے مطابق افغانستان کا ایک اہلکار ہلاک جب کہ پاکستان کے دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
سرحد پر دہشت گردوں کی دراندازی اور فائرنگ کے واقعات دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ کی ایک بڑی وجہ رہے ہیں۔
رواں سال مارچ کے اواخر میں پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوج کی افغان سرحد پر مبینہ گولہ باری کے بعد افغانستان کی حکومت نے افغان نیشنل آرمی کے 11 افسران کا مجوزہ دورہ پاکستان ملتوی کر دیا تھا۔
جمعرات کو دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو طلب کرکے ان سے یکم مئی کو گرسال پوسٹ پر سرحد پار سے بلااشتعال فائرنگ کے واقعے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
بیان کے مطابق پاکستانی پوسٹ پر براہ راست شدید فائرنگ کی جاتی رہی جس میں فرنٹیئر کانسٹبلری کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ مزید برآں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی سے قبل حتی ٰ امکان حد تک خود کو روکے رکھا اور عسکری ذرائع سے افغانستان کو اس خلاف ورزی سے مطلع کیا۔
افغان ناظم الامور کو پاکستان کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب افغانستان کی طرف سے فائرنگ کی شروعات کی گئی ہو جو پاکستان کی جانب جانی اور مالی نقصان کا سبب بنے۔
دونوں پڑوسی ملک اس سے قبل بھی ایک دوسرے پر سرحد پار سے فائرنگ کے الزامات لگاتے آئے ہیں اور یہ واقعات ان کے مابین تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنتے رہے ہیں۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق افغان سفارتکار سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی اس تشویش سے افغانستان کو آگاہ کرتے ہوئے انھیں یہ بتائیں کہ طے شدہ معاہدے کے تحت پاکستانی فوج سے معلومات کا بروقت تبادلہ کیا کریں اور دونوں ملکوں اور ان کے افواج کے درمیان شراکت داری کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے والی ایسی خلاف ورزیوں کو دوبارہ رونما ہونے سے روکیں۔
ایک روز قبل پاک افغان سرحد پر پیش آنے والے واقعے میں اطلاعات کے مطابق افغانستان کا ایک اہلکار ہلاک جب کہ پاکستان کے دو سکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
سرحد پر دہشت گردوں کی دراندازی اور فائرنگ کے واقعات دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ کی ایک بڑی وجہ رہے ہیں۔
رواں سال مارچ کے اواخر میں پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوج کی افغان سرحد پر مبینہ گولہ باری کے بعد افغانستان کی حکومت نے افغان نیشنل آرمی کے 11 افسران کا مجوزہ دورہ پاکستان ملتوی کر دیا تھا۔