امریکی ادارے 'پیس کور' نے وسطی ایشیائی ملک قزاقستان میں اپنا مشن ختم کرکے وہاں موجود تمام رضاکار واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
ادارے کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے وہ قزاقستان میں تعینات اپنے لگ بھگ 120 رضاکار واپس بلارہا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اسے اس وسطی ایشیائی ملک میں اپنا پروگرام "کئی وجوہات کے باعث" معطل کرنا پڑرہا ہے۔ تاہم، بیان میں ان کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
گزشتہ 18 برسوں سے جاری مشن کے دوران 'پیس کور' کے گیارہ سو سے زائد رضاکار قزاقستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔
تنظیم کے ڈائریکٹر ایرن ولیمز کا کہنا ہے کہ ان کے رضاکاروں نے قزاقستان کے اسکولوں، طبی مراکز، کمیونٹی سینٹروں اور ملک بھر میں پھیلے کئی دیگر مقامات پر قابلِ قدر خدمات انجام دیں۔
قزاقستان میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان جان لارسن نے 'پیس کور' کے رضاکاروں کے انخلا کی وجوہات بیان کرنے سے انکار کیا۔
تاہم تنظیم کا یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قزاقستان میں دہشت گرد حملوں کے کئی واقعات پیش آئے ہیں جن میں گزشتہ ہفتے طراز نامی شہر میں ہونے والی فائرنگ بھی شامل ہے جس میں سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ قزاقستان وسطِ ایشیاء کا سب سے بڑا اور معاشی طور پر مضبوط ترین ملک ہے جو اب تک خطے میں پیش آنے والے مسلم شدت پسندی کے واقعات سے بڑی حد تک محفوظ رہا تھا۔
تاہم ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی کے اس مسلم اکثریتی ملک میں حالیہ کچھ عرصے سے چھوٹے پیمانے پر کیے گئے بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے جن کا الزام حکام مسلم شدت پسندوں پر عائد کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ قازق حکومت نے رواں ماہ ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت سرکاری اداروں میں باجماعت نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
حکومت کا موقف ہے کہ اس اقدام کا مقصد مذہبی انتہا پسندی کا راستہ روکنا ہے لیکن ناقدین کا خیال ہے کہ اس طرز کے اقدامات تشدد کے فروغ کا باعث بنیں گے۔