اتوار کو کینیا کی یونیورسٹی آف نیروبی میں ٹرانسفارمر میں دھماکے کی آواز کو مسلح حملے کی آواز سمجھنے کی وجہ سے طلبا میں بھگدڑ مچنے سے ایک طالب علم ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
واقعے کے بعد یونیورسٹی کے طالب علموں نے کنیاٹا نیشنل اسپتال میں خون کا عطیہ دیا۔
مرنے والا طالب علم ان طالب علموں میں شامل تھا جنہوں نے ممکنہ حملہ کے خدشے کی وجہ سے پانچ منزلہ ہاسٹل کی عمارت سے چھلانگیں لگائی تھیں۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پیٹر مبٹھی نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ان کو لگا کہ یونیورسٹی پر حملہ ہو گیا ہے۔
دو اپریل کو کینیا کی ایک اور گیریسا یونیورسٹی پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے الشباب گروپ کے حملے کے بعد نیروبی یونیورسٹی میں تناؤ کی فضا تھی۔ گیریسا یونیورسٹی پر حملے میں 148 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
عینی شاہدین نے کہا کہ ٹرانسفارمر میں صبح چار بجے کے بعد دھماکا ہوا، جس کے بعد لڑکیوں کے ہاسٹل میں چیخوں کے آوازیں سنائی دیں۔ اس کے بعد لڑکوں کے ہاسٹل میں بھی شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ طلبا اٹھے اور باہر کی طرف بھاگنے لگے۔