کینیا میں حکام نے بتایا ہے کہ جمعرات کو شمال مشرقی علاقے میں ایک یونیورسٹی پر الشباب کے شدت پسندوں کے حملے میں 147 افراد ہلاک ہوئے جب کہ چار دہشت گرد میں مارے گئے۔
پولیس اور حملے میں زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ 'گارسیا یونیورسٹی کالج' پر مسلح افراد نے حملہ کیا اور وہاں بلاامتیاز فائرنگ شروع کی۔
لیکن بعض طلبا کا کہنا تھا کہ حملہ آور مسیحیوں کو مسلمانوں سے علیحدہ کر کے انھیں یرغمال بنا رہے تھے۔
سکیورٹی فورسز نے یونیورسٹی کو گھیرے میں لیا اور تقریباً 15 گھنٹوں تک یہاں ان کی شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی جاری رہی۔
اس واقعے میں 79 افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض شدید زخمیوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے نیروبی منتقل کر دیا گیا۔
وزیر داخلہ جوزف اینکیسری نے صحافیوں کو بتایا کہ چار مسلح افراد نے اپنے جسم کے ساتھ بارودی مواد بھی باندھ رکھا تھا اور جب پولیس نے ان پر فائرنگ کی تو ان کی لاشیں "بم کی طرح" دھماکے سے اڑ گئیں۔
شدت پسند تنظیم الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے پڑوسی ملک صومالیہ میں کینیا کی فوجی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیا۔ یہ تنظیم صومالیہ سے تعلق رکھتی ہے جمعرات کو کیا گیا حملہ اس کی طرف سے کیا جانے والا اب تک کا یہ ہلاکت خیز حملہ تھا۔
2013ء میں اس نے نیرونی میں ویسٹ گیٹ شاپنگ مال پر حملہ کرکے 60 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
کینیا کی حکومت کی جانب سے صومالیہ میں 'الشباب' کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے اپنے دستے روانہ کرنے کے ردِ عمل میں شدت پسند گروہ نے دو سال قبل کینیا میں سرکاری تنصیبات اور عوامی مقامات کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا جن میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 815 طلبہ میں سے 500 کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
جائے واقعہ پر موجود ایک پولیس اہلکار نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے 10 میں سے چھ حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ہے۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ حملہ آوروں نے یونیورسٹی کی عمارت میں داخل ہونے کے بعد لگ بھگ 100 طلبہ کو یرغمال بنالیا تھا۔
کینیا کے پولیس سربراہ جوف بوائنٹ نے صحافیوں کوبتا یا کہ حملہ آوروں نے یونیورسٹی میں داخل ہونے کے بعد اندھا دھند فائرنگ کی جس سے بیشتر ہلاکتیں ہوئیں۔
طلبہ نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد ہاسٹل میں موجود طلبہ میں سے بیشتر نے کھڑکیوں سے کود کر اپنی جان بچائی۔
پولیس چیف نے اعلان کیا ہے کہ صومالیہ کی سرحد سے متصل کینیا کی چار ریاستوں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ مبینہ حملہ آوروں کو فرار ہونے سے روکا جاسکے۔
کینیا کی حکومت نے محمد محمود نامی ایک شخص کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لیے دو لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا ہے جو، حکام کے بقول، حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں پولیس کو مطلوب ہے۔
'الشباب' صومالیہ میں سرگرم ایک شدت پسند تنظیم ہے جس کے 'القاعدہ' کے ساتھ روابط ہیں۔