جان کیری نے کہا کہ شام میں قیامِ امن کی کوششوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وہاں ایک نئی عبوری حکومت بنائی جائے
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری اور شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ نمائندے لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ شام میں قیامِ امن اور عبوری حکومت کے قیام کے لیے جلد از جلد بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔
پیر کو لندن میں شام کے لیے بین الاقوامی ایلچی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ صدر بشارالاسد فریقین کو ایک میز پر جمع کرنے کی اپنی حیثیت کھو بیٹھے ہیں جس کے سبب، ان کے بقول، شام میں ایک نئی حکومت کا قیام ضروری ہے۔
جان کیری نے کہا کہ شام میں قیامِ امن کی کوششوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وہاں ایک نئی عبوری حکومت بنائی جائے اور اس کے مقصد کے لیے جنیوا میں جلد از جلد ایک بین الاقوامی کانفرنس ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے مجوزہ کانفرنس نومبر کے وسط تک بلانے کا جو ہدف طے کیا ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے شام کےلیے خصوصی عالمی ایلچی لخدار براہیمی نے بھی جان کیری کے موقف سے اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ شام میں قیامِ امن کے لیے مذاکرات کے انعقاد کی تاریخ جلد از جلد طے کرلی جانی چاہیے۔
خیال رہے کہ شامی حزبِ اختلاف کے مرکزی اتحاد 'سیرین نیشنل کونسل' کے رہنماؤں نے شام میں جاری لڑائی رکوانے میں عالمی برادری کی ناکامی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اتوار کو مجوزہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امدادی اہلکاروں کی رہائی
دریں اثنا شام میں اغوا ہونے والے سات امدادی اہلکاروں میں سے چار کو رہا کردیا گیا ہے۔
عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' کے ایک ترجمان کے مطابق تنظیم کے چھ میں سے تین مغوی اہلکاروں اور ایک دوسرے امدادی ادارے 'سیرین عرب ریڈ کریسنٹ' سے منسلک ایک رضا کار کو اغواکاروں نے شام کے صوبے اِدلب میں رہا کردیا ہے۔
'ریڈ کراس' کے ترجمان نے مغویوں کی رہائی کی تفصیلات اور ان کی قومیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا ہے کہ ادارہ مزید تین مغوی اہلکاروں کے بارے میں معلومات ملنے کا منتظر ہے۔
ان ساتوں امدادی اہلکاروں کو نامعلوم مسلح افراد نے گزشتہ روز شام کے شمال مغربی علاقے سے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اِدلب میں دوائیں اور دیگر طبی ساز و سامان پہنچانے کے بعد واپس دمشق جارہے تھے۔
شام کے شمالی علاقوں میں امدادی اہلکاروں اور عام افراد کے اغوا کی وارداتوں میں حالیہ عرصے کے دوران میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان علاقوں میں باغیوں کی کئی دھڑے حکومتی فورسز کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔ملک کے شمالی حصے کے وسیع رقبے پر باگی گروہ قابض ہیں جہاں حکومت کی عمل داری نہ ہونے کے برابر ہے۔
سرحدی قصبے میں بم دھماکہ
شام میں حزبِ اختلاف کے حامی کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے ایک شمالی سرحدی قصبے میں پیر کو ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی ایک حامی تنظیم کے ترجمان کے مطابق دھماکہ ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع ایک قصبے 'درخوش' کے مرکزی بازارمیں ہوا جس میں کئی درجن افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پیر کو لندن میں شام کے لیے بین الاقوامی ایلچی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ صدر بشارالاسد فریقین کو ایک میز پر جمع کرنے کی اپنی حیثیت کھو بیٹھے ہیں جس کے سبب، ان کے بقول، شام میں ایک نئی حکومت کا قیام ضروری ہے۔
جان کیری نے کہا کہ شام میں قیامِ امن کی کوششوں کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ وہاں ایک نئی عبوری حکومت بنائی جائے اور اس کے مقصد کے لیے جنیوا میں جلد از جلد ایک بین الاقوامی کانفرنس ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے مجوزہ کانفرنس نومبر کے وسط تک بلانے کا جو ہدف طے کیا ہے اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے شام کےلیے خصوصی عالمی ایلچی لخدار براہیمی نے بھی جان کیری کے موقف سے اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ شام میں قیامِ امن کے لیے مذاکرات کے انعقاد کی تاریخ جلد از جلد طے کرلی جانی چاہیے۔
خیال رہے کہ شامی حزبِ اختلاف کے مرکزی اتحاد 'سیرین نیشنل کونسل' کے رہنماؤں نے شام میں جاری لڑائی رکوانے میں عالمی برادری کی ناکامی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اتوار کو مجوزہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امدادی اہلکاروں کی رہائی
دریں اثنا شام میں اغوا ہونے والے سات امدادی اہلکاروں میں سے چار کو رہا کردیا گیا ہے۔
عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' کے ایک ترجمان کے مطابق تنظیم کے چھ میں سے تین مغوی اہلکاروں اور ایک دوسرے امدادی ادارے 'سیرین عرب ریڈ کریسنٹ' سے منسلک ایک رضا کار کو اغواکاروں نے شام کے صوبے اِدلب میں رہا کردیا ہے۔
'ریڈ کراس' کے ترجمان نے مغویوں کی رہائی کی تفصیلات اور ان کی قومیت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا ہے کہ ادارہ مزید تین مغوی اہلکاروں کے بارے میں معلومات ملنے کا منتظر ہے۔
ان ساتوں امدادی اہلکاروں کو نامعلوم مسلح افراد نے گزشتہ روز شام کے شمال مغربی علاقے سے اس وقت اغوا کرلیا تھا جب وہ اِدلب میں دوائیں اور دیگر طبی ساز و سامان پہنچانے کے بعد واپس دمشق جارہے تھے۔
شام کے شمالی علاقوں میں امدادی اہلکاروں اور عام افراد کے اغوا کی وارداتوں میں حالیہ عرصے کے دوران میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان علاقوں میں باغیوں کی کئی دھڑے حکومتی فورسز کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔ملک کے شمالی حصے کے وسیع رقبے پر باگی گروہ قابض ہیں جہاں حکومت کی عمل داری نہ ہونے کے برابر ہے۔
سرحدی قصبے میں بم دھماکہ
شام میں حزبِ اختلاف کے حامی کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے ایک شمالی سرحدی قصبے میں پیر کو ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی ایک حامی تنظیم کے ترجمان کے مطابق دھماکہ ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع ایک قصبے 'درخوش' کے مرکزی بازارمیں ہوا جس میں کئی درجن افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔