توقع کی جا رہی ہے کہ ویتنام میں عسکری فرائض، شام کے بحران اور کینیڈا سے جنوبی امریکی ریاست ٹیکساس تک تیل کی پائپ لائن کے مجوزہ ’کی اسٹون ایکس ایل منصوبے‘ پر ان سے سوالات پوچھے جائیں گے۔
سینیٹر جان کیری بطور امریکی وزیرخارجہ اپنی نامزدگی کی منظوری کے لیے جمعرات کو سینیٹ کی کمیٹی میں پیش ہوں گے۔
سابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار اور سینیٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین جان کیری کو صدر براک اوباما نے گزشتہ ماہ نیا وزیرخارجہ نامزد کیا تھا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ویتنام میں عسکری فرائض، شام کے بحران اور کینیڈا سے جنوبی امریکی ریاست ٹیکساس تک تیل کی پائپ لائن کے مجوزہ ’کی اسٹون ایکس ایل منصوبے‘ پر ان سے سوالات پوچھے جائیں گے۔
جان کیری کا شمار امریکہ کے امیر ترین سینیٹرز میں ہوتا ہے جو کہ 184 ملین ڈالرز مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔
وہ پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ مختلف کمپنیوں میں اپنی شراکت داری سے علیحدہ ہو جائیں گے جن سے ان کی بطور وزیر خارجہ ذمہ داریوں اور کاروباری مفاد میں تضاد کا خدشہ ہو۔
صدر براک اوباما کی پہلی مدت صدارت میں بھی انھیں وزیرخارجہ کے طور پر ایک مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا لیکن اُس وقت ہلری کلنٹن کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی جو کہ صدر اوباما کی دوسری مدت صدارت میں اس منصب پر فائز رہنے سے معذرت کرچکی ہیں۔
سابق ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار اور سینیٹ میں خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین جان کیری کو صدر براک اوباما نے گزشتہ ماہ نیا وزیرخارجہ نامزد کیا تھا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ویتنام میں عسکری فرائض، شام کے بحران اور کینیڈا سے جنوبی امریکی ریاست ٹیکساس تک تیل کی پائپ لائن کے مجوزہ ’کی اسٹون ایکس ایل منصوبے‘ پر ان سے سوالات پوچھے جائیں گے۔
جان کیری کا شمار امریکہ کے امیر ترین سینیٹرز میں ہوتا ہے جو کہ 184 ملین ڈالرز مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔
وہ پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ مختلف کمپنیوں میں اپنی شراکت داری سے علیحدہ ہو جائیں گے جن سے ان کی بطور وزیر خارجہ ذمہ داریوں اور کاروباری مفاد میں تضاد کا خدشہ ہو۔
صدر براک اوباما کی پہلی مدت صدارت میں بھی انھیں وزیرخارجہ کے طور پر ایک مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا لیکن اُس وقت ہلری کلنٹن کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی جو کہ صدر اوباما کی دوسری مدت صدارت میں اس منصب پر فائز رہنے سے معذرت کرچکی ہیں۔