امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے جرمنی میں سات وزرائے خارجہ کے گروپ کی ملاقات سے پہلے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ حتمی معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں پُراعتماد ہیں۔
اس ملاقات میں ایران سے مذاکرات پر بحث متوقع ہے جن کے نتیجے میں اس ماہ کے اوائل میں ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے بنیادی خدوخال پر اتفاقِ رائے ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم پُراعتماد ہیں کہ ہم صدر کی جانب سے بات چیت کر کے ایک معاہدے تک پہنچ جائیں گے، اور ہم ایسا کر کے دنیا کو ایک محفوظ جگہ بنا سکیں گے۔‘‘
صدر اوباما نے منگل کو کہا تھا کہ وہ امریکی کانگریس میں پیش کیے گئے ایک قانون پر دستخط کر دیں گے جس کے تحت ایران کے ساتھ ہونے والے کسی بھی حتمی معاہدے کو کانگریس سے منظوری حاصل کرنا ہو گی اور کانگریس اسے رائے شماری کے ذریعے مسترد بھی کر سکتی ہے۔
سینیٹ خارجہ امور کی کمیٹی نے دونوں جماعتوں کے سمجھوتے کے بعد ایک قانون منظور کیا ہے جس میں حتمی معاہدے کے کانگریسی جائزے کے لیے 30 دن کی مدت مقرر کی گئی ہے اور طے کیا گیا ہے کہ معاہدہ ہونے کے ہر نوے دن بعد صدر اس بات کی تصدیق کرے گا کہ آیا ایران اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے اس معاہدے پر عمل درآمد کر رہا ہے یا نہیں۔ اگر ایران کی طرف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو کانگریس کی طرف سے ایرن پر لگائی جانے والی پابندیاں فوری طور پر دوبارہ بحال کر دی جائیں گی۔
اس بل کو اب ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ رپبلکن پارٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ اور پانچ دیگر عالمی طاقتوں کے ایران کے ساتھ مذاکرات میں مقننہ کی رائے کو شامل کیا جائے۔
جرمنی کے وزیرِ خارجہ فرینک والٹر سٹائن مائیر نے منگل کو کہا تھا کہ انہوں نے کچھ امریکی سینیٹروں سے ذاتی طور پر گذارش کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔