امریکی اور ایرانی مذاکراتی ٹیم کے اراکین تہران کے ایٹمی منصوبے کو محدود کرنے کے حالیہ عبوری سمجھوتے کو حتمی معاہدے کی شکل دینے کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایرانی ایٹمی منصوبے کو ترک کرنے کے عوض معاشی و مالی پابندیاں اٹھانے کے اس عبوری سمجھوتے کے فریم ورک کی تیاری 18 ماہ کےمذاکرات کے بعد ہی ممکن ہوسکی تھی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سمجھوتہ ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام کے ہر راستے کو بند کردے گا۔ اور ان کے پیداواری عمل کو سخت عالمی نگرانی میں لے آئے گا۔ اسی لئے صدرابامہ نے اس سمجھوتے کو تاریخی قراردیا ہے۔
مذاکرات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنائی نے تہران کے نقطہ نظر کی وضاحت کی ہے، جس میں انھوں نے حتمی معاہدے سے قبل تمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سمجھوتے کو قانونی شکل دینے کے لئے اس جامع معاہدے کو 30 جون تک حتمی شکل دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔