امن سمجھوتہ، اسرائیل چند بستیاں چھوڑنے پر تیار

فائل

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اِن بستیوں کی تعداد کم سے کم ہو۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یروشلم اسرائیل ہی کے کنٹرول میں رہے گا
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فلسطینوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے وہ چند بستیاں چھوڑنے پر تیار ہیں۔

اسرائیلی ٹیلی وژن کی چینل دو پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، مسٹرنیتن یاہو نے کہا کہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ کچھ بستیاں سمجھوتے کا حصہ نہیں ہوں گی اور ہر ایک اس بات کو سمجھتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اِن بستیوں کی تعداد کم سے کم ہو۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یروشلم اسرائیل ہی کے کنٹرول میں رہے گا۔

فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی آئندہ ریاست کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔

فلسطینی صدر، محمود عباس نے جمعے کے دِن اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے سے انکار کیا، جو کسی امن معاہدے کے لیے مسٹر نیتن یاہو کے اہم مطالبوں میں سے ایک ہے۔

دریں اثنا، امریکی وزیر خارجہ نے عقبہ میں اردن کے بادشاہ، عبداللہ سے ملاقات کی ہے جس دوران مشرق وسطیٰ امن عمل مکالمے پر گفتگو ہوئی۔ تاہم، بات چیت کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

گذشتہ ماہ، کیری نے مانا تھا کہ اسرائیل اور فلسطینی سمجھوتے کے فریم ورک تک پہنچنے کی29 اپریل کی حتمی تاریخ پر پورے نہیں اتر پائیں گے۔ لیکن، اُن کا کہنا تھا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، چاہے اس بات چیت میں مزید نو ماہ یا اُس سے بھی زیادہ وقت لگ جائے۔

تین سال کے تعطل کے بعد، یہ مذاکرات گذشتہ جولائی میں دوبارہ شروع ہوئے تھے۔

کیری نے یہ بتانے سے انکار کیا ہے آیا یہ بات چیت کس مرحلے میں ہے، لیکن اُن کا کہنا تھا کہ اُنھیں ایسے لوگوں پر ’ہنسی‘ آتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ امن عمل میں پیش رفت نہیں ہوئی۔