رواں ماہ وفاقی کابینہ کی تشکیل نو کرتے وقت وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت نے شاہ محمود قریشی کو وزارت خارجہ کے منصب سے سبکدوش کردیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینٹ کے بااثر رکن جان کیری نے اُن سے بدھ کو اسلام آباد میں ملاقات کی اور پاکستان میں زیر حراست امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر بات چیت کی۔
اس ملاقات کے بعد ایک پرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوہرے قتل کے جرم میں گرفتار امریکی، جسے صدر براک اوباما کے مطابق مکمل سفارتی استثنیٰ حاصل ہے، کے معاملے پر انھوں نے سینیٹر جان کیری کے ساتھ ملاقات میں اپنے موقف کو دہرایا جو اُن کے بقول سچائی اور حقائق پر مبنی ہے۔
”حقائق کی بنیاد پر31جنوری کو وزارت خارجہ میں مجھے جوبریفنگ دی گئی اُس میں یہ کہا گیا کہ ماہرانہ رائے کے مطابق امریکہ کا سفارت خانہ جس مکمل استثنیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے وہ (ریمنڈ ڈیوس) کوحاصل نہیں“۔
وزارت خارجہ کے منصب سے ہٹائے جانے کے بعد بدھ کو شاہ محمود قریشی اپنی پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ 27 جنوری کو لاہور میں امریکی افسر کی گولیوں سے دو پاکستانیوں کی ہلاکت کے واقعہ پر اُنھوں نے اب تک کھل کر اظہار خیال نہیں کیا تھا کیونکہ انھیں خاموش رہنے کاحکم دیا گیا تھا۔ تاہم انھوں نے اس الزام کو رد کیا کہ اُن پر فوج یا پھر ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی طرف سے دباؤ ہے۔
سابق وزیر خارجہ کا دعویٰ تھا کہ زیر حراست امریکی کے معاملے پر اُنھوں نے جو موقف اختیار کیا اُس پر انھیں وزارت خارجہ کے ہر افسر کی حمایت حاصل ہے۔
انھوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ حساس نوعیت کا ہے اور امریکہ اور پاکستان دونوں کو اسے بہتر انداز میں حل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دونوں ملکوں کے مفادات ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اس لیے کوئی بھی ان تعلقات کو الجھانا نہیں چاہتا۔