امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے یوکرین تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ سالِ رواں کے آغاز پر طے پانے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیاں روک دیں اور معاہدے کی سنجیدگی سے پاسداری کریں۔
منگل کو روس کے معروف سیاحتی مقام 'سوچی' میں اپنے روسی منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ روسی حکام کے ساتھ ان کی حالیہ بات چیت ایک "مشکل وقت" میں ہوئی ہے۔
جان کیری نے کہا کہ وہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے مشکور ہیں جنہوں نے منگل کو ہونے والے مذاکرات کے لیے وقت نکالا۔ انہوں نے کہا کہ پیچیدہ مسائل کے حل کے لیے فیصلہ ساز شخصیات کے ساتھ براہِ راست بات چیت کا کوئی متبادل نہیں اور براہِ راست گفتگو کا تمام فریقین کو فائدہ ہوتا ہے۔
اس سےقبل ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے یوکرین، شام اور ایران سمیت تمام معاملات پر روسی صدر کے ساتھ "بے تکلفانہ گفتگو" کی ہے اور رابطے برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔
روسی وزیرِ خارجہ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران بھی جان کیری اور سرگئی لاوروف، دونوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایران کے ساتھ ہونے والے مجوزہ جوہری معاہدے، یمن، شام، لیبیا اور یوکرین کی صورتِ حال سمیت باہمی دلچسپی کے تمام معاملات پر کھل کر گفتگو کی ہے۔
پریس کانفرنس میں سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے گریز انتہائی ضروری ہے جن کے نتیجے میں امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات مزید خراب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ کے ساتھ ان کی ملاقات سے امریکہ اور روس کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
یوکرین کے مشرقی علاقے میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی بغاوت اور اس کے نتیجے میں واشنگٹن اور ماسکو کے تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ کا روس کا یہ پہلا دورہ ہے۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات سے قبل سیکریٹری کیری نے سرگئی لاوروف کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کیے تھے جو چار گھنٹے سے زائد وقت جاری رہے تھے۔
روس کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ بدھ کو ترکی پہنچیں گے جہاں وہ دفاعی اتحاد 'نیٹو' کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔