جان کیری نے کہا کہ عراق کے مستقبل کا انحصار بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ عراقی رہنما اکھٹے ہوکر داعش کے جنگجووں کے خلاف مشترکہ موقف اپنائیں جس کے لیے ان کے پاس زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ سنی شدت پسندوں کی بغداد کی جانب پیش قدمی کے باعث عراق کے وجود کو خطرات لاحق ہیں جن کے مقابلے کے لیے امریکہ عراق کی ہر ممکن مدد کرے گا۔
پیر کو بغداد میں عراقی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی ملاقاتوں میں عراق میں برسرِ اقتدار شیعہ رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ سنی شدت پسندوں سے مقابلے کے لیے ملک میں ایک ایسی حکومت تشکیل دیں جن میں معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی ہو۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ درپیش خطرات سے نبٹنے کے لیے عراق کو "بے تحاشا" مدد فراہم کرے گا لیکن اگر ساتھ ہی عراق کے رہنما ملک کو اکٹھا رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عراق کے مستقبل کا انحصار بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ عراقی رہنما اکھٹے ہوکر 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (داعش)' کے جنگجووں کے خلاف مشترکہ موقف اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ عراقی رہنماؤں کےپاس یہ کام کرنے کےلیے زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ 'داعش' کے جنگجویانہ مہم، غیر انسانی مظالم اور ظالمانہ نظریات نے عراق کے مستقبل کے لیے سنگین خطرات پیداکردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'داعش' اپنے دعووں کے برعکس نہ تو عراق کے سنیوں کی جنگ لڑ رہی ہے اور نہ ہی اس کی لڑائی عراق کو ایک مضبوط ریاست بنانے کے لیے ہے۔
ان کے بقول، اس کے برعکس 'داعش' کے جنگجو عراق کو تقسیم اور تباہ کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہے ہیں اور اسی لیے یہ مسئلہ عراق کے مستقبل اور بقا کا مسئلہ بن گیا ہے۔
جان کیری غیر اعلانیہ دورے پر پیر کو اچانک بغداد پہنچے تھے جہاں انہوں نے وزیرِاعظم نوری المالکی سے ملاقات کی تھی جو ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی تھی۔
بعد ازاں امریکی وزیرِ خارجہ نے عراق کے ایک اہم شیعہ رہنما اور عراقی پارلیمان کے اسپیکر سے بھی ملاقاتیں کی تھیں جو سنی اقلیت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
بغداد پہنچنے سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ نے مصر اور اردن کا دورہ کیا تھا اور وہاں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ عراق کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
بغداد کا دورہ مکمل کرنے کے بعد سیکریٹری کیری برسلز روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی عراق کی صورتِ حال پر بات چیت کریں گے۔
پیر کو بغداد میں عراقی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی ملاقاتوں میں عراق میں برسرِ اقتدار شیعہ رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ سنی شدت پسندوں سے مقابلے کے لیے ملک میں ایک ایسی حکومت تشکیل دیں جن میں معاشرے کے تمام طبقات کی نمائندگی ہو۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ درپیش خطرات سے نبٹنے کے لیے عراق کو "بے تحاشا" مدد فراہم کرے گا لیکن اگر ساتھ ہی عراق کے رہنما ملک کو اکٹھا رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عراق کے مستقبل کا انحصار بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ عراقی رہنما اکھٹے ہوکر 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (داعش)' کے جنگجووں کے خلاف مشترکہ موقف اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ عراقی رہنماؤں کےپاس یہ کام کرنے کےلیے زیادہ وقت نہیں بچا ہے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ 'داعش' کے جنگجویانہ مہم، غیر انسانی مظالم اور ظالمانہ نظریات نے عراق کے مستقبل کے لیے سنگین خطرات پیداکردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'داعش' اپنے دعووں کے برعکس نہ تو عراق کے سنیوں کی جنگ لڑ رہی ہے اور نہ ہی اس کی لڑائی عراق کو ایک مضبوط ریاست بنانے کے لیے ہے۔
ان کے بقول، اس کے برعکس 'داعش' کے جنگجو عراق کو تقسیم اور تباہ کرنے کے لیے کارروائیاں کر رہے ہیں اور اسی لیے یہ مسئلہ عراق کے مستقبل اور بقا کا مسئلہ بن گیا ہے۔
جان کیری غیر اعلانیہ دورے پر پیر کو اچانک بغداد پہنچے تھے جہاں انہوں نے وزیرِاعظم نوری المالکی سے ملاقات کی تھی جو ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی تھی۔
بعد ازاں امریکی وزیرِ خارجہ نے عراق کے ایک اہم شیعہ رہنما اور عراقی پارلیمان کے اسپیکر سے بھی ملاقاتیں کی تھیں جو سنی اقلیت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
بغداد پہنچنے سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ نے مصر اور اردن کا دورہ کیا تھا اور وہاں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ عراق کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
بغداد کا دورہ مکمل کرنے کے بعد سیکریٹری کیری برسلز روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بھی عراق کی صورتِ حال پر بات چیت کریں گے۔