آسٹریلوی بیٹر عثمان خواجہ ایک مرتبہ پھر تنازع کی زد میں ہیں اور اس بار انہوں نے کرکٹ کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر دہرے معیار کا الزام عائد کر دیا ہے۔
عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف منگل سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے دوران اپنے بلے پر امن کی علامت سمجھی جانے والے پرندے فاختہ کی تصویر لگانے کی اجازت طلب کی تھی جسے آئی سی سی نے مسترد کر دیا۔
آسٹریلوی بیٹر کو فاختہ کی تصویر لگانے کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں کھلاڑیوں کو بلے پر تحریر یا تصاویر کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
عثمان خواجہ کی پوسٹ کردہ ویڈیو میں ویسٹ انڈیز کے بلے باز نکولس پورن کے بلے باز پر کراس، آسٹریلوی بیٹر مارنس لبوشین کے بلے پر بائبل کا پیغام اور جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج کے بلے پر ہندو مذہب کا نشان دیکھا جا سکتا ہے۔
آسٹریلوی کرکٹر نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کبھی کبھار آپ کو صرف ہنسنا پڑتا ہے جب کہ انہوں نے اس پیغام کے ساتھ ڈبل اسٹینڈرز اور متضاد کے ہیش ٹیگز کا بھی استعمال کیا۔
اس سے قبل عثمان خواجہ نے غزہ میں جاری جنگ میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں سے اظہارِ ہمدری کے لیے اپنے جوتوں پر "تمام جانیں برابر ہیں" اور "آزادی ایک انسانی حق ہے" کے نعرے تحریر کیے تھے۔ تاہم آئی سی سی نے ان جوتوں کے ساتھ کھیلنے سے منع کر دیا تھا جس پر عثمان خواجہ نے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر سڈنی ٹیسٹ میں شرکت کی تھی۔
عثمان خواجہ کی اس حرکت پر آئی سی سی نے ان کی سرزنش کی تھی جس کے بعد انہوں نے پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں بلے پر فاختہ کی اجازت طلب کی۔
غزہ کے فلسطینیوں سے اظہارِ ہمدری کا پیغام جوتے پر لکھ کر کھیلنے کی اجازت نہ ملنے پر عثمان خواجہ نے اپنی بیٹیوں کے نام جوتے پر لکھ لیے تھے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان اس وقت تین ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کھیلی جا رہی ہے اور عثمان خواجہ دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی اپنے جوتے پر اپنی دونوں بیٹیوں عائلہ اور عائشہ کے نام لکھ کر کھیل رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آئی سی سی نے عثمان خواجہ کی جانب سے سامنے آنے والے نئے تنازع پر فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
البتہ آئی سی سی کے رولز کھلاڑیوں کو اجازت کے بغیر کسی بھی قسم کے پیغام کی تشہیر سے روکتے ہیں اور خاص طور پر ایسے پیغام جن کا تعلق سیاست، مذہب اور نسلی تعصب سے ہو۔
آسٹریلوی بیٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے پیغام کا مقصد سیاسی نہیں بلکہ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ تمام انسانی جانوں کی اہمیت برابر ہے۔
SEE ALSO: ’متنازع پیغام‘ والے جوتے پہننے کا معاملہ؛ عثمان خواجہ کی سیاہ پٹی باندھ کر میدان میں آمدواضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس جنگ کا آغاز حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم عثمان خواجہ کی جانب سے غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہارِ ہمدری کی خواہش کا احترام کرتی ہے۔
میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عثمان خواجہ کی حمایت کرتے ہیں اور میرے خیال میں وہ ایک مقصد کے لیے کھڑے ہیں اور احترام کے ساتھ اپنا کام کر رہے ہیں۔
پیٹ کمنز کا مزید کہنا تھا کہ جو کام عثمان کر رہے ہیں وہ اپنا سر بلند کر سکتے ہیں لیکن کچھ قوانین بھی موجود ہیں۔
ان کے بقول میرا یہ ماننا ہے کہ آئی سی سی کچھ قوانین بنا رکھے ہیں اور آپ نے ان پر عمل کرنا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔