'خیبرپختونخوا میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے صوبائی حکومت کی رٹ ضروری ہے'

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے حالات کا اثر پاکستان پر بھی پڑ رہا ہے، لہذٰا صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے آپریشن کرنا پڑے گا۔ لیکن اس کا فیصلہ قومی سلامتی کونسل کرے گی۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخو ا میں امن و امان کی صورتِ حال تسلی بخش نہیں ہے۔ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ صوبائی حکومت کی رٹ قائم ہو۔

بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں آپریشن کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کمپاؤنڈ میں سے کوئی بھی بھاگنے میں کامیاب نہیں ہوا اور تمام دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام شدت پسندی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں اور سوات کی عوام نے جو غم و غصہ دکھایا وہ بہت حوصلہ افزا ہے، دہشت گردوں کو ہر جگہ اسی ردِعمل کا سامنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام انتہا پسندی کے خلاف حکومت اور افواج کے ساتھ ہے۔

خیال رہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان کے بعض جنگجوؤں کی سوات میں موجودگی کی اطلاعات پر اکتوبر میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے اور دہشت گردی کے خلاف نعرہ بازی کی تھی۔

'امریکہ نے افغانستان میں شدت پسندی ختم کرلی تھی جو وہ ہماری مدد کرے گا'

خواجہ آصف نے امریکہ کی جانب سے دہشت گردی سے نمٹنے میں تعاون کی پیش کش پر کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں شدت پسندی ختم کرلی تھی جو وہ ہماری مدد کرے گا۔

خیال رہے کہ امریکی محکمہؐ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان سرحد پر شدت پسندوں سے نمٹنے کے لیے امریکہ, پاکستان کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا بنوں میں کوئی حملہ نہیں ہوا، یہ دہشت گرد وہاں قید تھے جنہوں نے وہاں اسلحہ چھین کر عملے کو یرغمال بنا لیا۔ تاہم اس واقعے میں کوئی دہشت گرد وہاں سے فرار نہیں ہوسکا۔

دہشت گردوں سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد منگل کو سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا جس میں فوج کے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کے کمانڈوز نے بھی حصہ لیا۔

SEE ALSO: بنوں کینٹ آپریشن میں تمام دہشت گرد مارے گئے، دو فوجی بھی ہلاک ہوئے: خواجہ آصف


خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا ہمارا فرنٹ لائن صوبہ ہے کیوں کہ یہ اور بلوچستان دو صوبے ہیں جو افغان سرحد کے ساتھ ملتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ نو برس سے خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے۔ لہذٰا اتنے عرصے میں تو ان میں دہشت گردی سے نمٹنے کی استطاعت ہونی چاہیے تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کا مؤقف رہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے حالات اُن کے کنٹرول میں ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبہ تمام تر وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔

ا