جاپان میں ایک خنجر بردار شخص کے اسکول کی طالبات پر حملے کے نتیجے میں دو طالبات ہلاک اور 16 زخمی ہوگئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے طالبات کو نشانہ بنانے کے بعد خود پر بھی خنجروں کے وار کرکے خودکشی کر لی ہے۔
واقعہ منگل کو دارالحکومت ٹوکیو کے نواحی شہر کاواساکی میں پیش آیا ہے۔ تاحال حملے کی وجوہات کا علم نہیں ہو سکا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دونوں ہاتھوں میں خنجر تھامے ایک شخص نے طالبات کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اسکول بس سے اتری ہی تھیں۔ بس ڈرائیور نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور نے بس میں سوار ہونے کی بھی کوشش کی تھی جس میں مزید طالبات موجود تھیں۔
جاپان کے سرکاری ٹی وی 'این ایچ کے' کے مطابق، حملہ آور کی عمر 40 سے 50 کے پیٹے میں تھی اور اس نے طالبات پر حملے سے قبل چیخ کر کہا تھا کہ "میں تمہیں قتل کردوں گا۔"
کاواساکی کی شہری انتظامیہ کے مطابق، حملے میں زخمی ہونے والی طالبات میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔ تاحال حکام نے ہلاک اور زخمی ہونے والی طالبات کی عمریں نہیں بتائی ہیں۔
حکام کے مطابق، حملے کا نشانہ بننے والی طالبات میں سے بیشتر ایک مسیحی مشنری اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں جو کینیڈا سے تعلق رکھنے والی کیتھولک راہباؤں کا ایک ادارہ چلاتا ہے۔
جاپان کا شمار دنیا میں جرائم کی سب سے کم شرح رکھنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہاں ماضی میں معمولی تنازعات پر قتلِ عام کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
اس سے قبل جاپان میں 2016ء میں معذور افراد کے ایک مرکز میں سابق ملازم نے چاقو کے وار کرکے 19 افراد کو قتل اور 20 کو زخمی کر دیا تھا۔