شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اِل روسی علاقے سائبیریا کی ایک جھیل کے کنارے واقع سیاحتی قصبہ پہنچے ہیں جہاں وہ روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق اپنا دن سیر و تفریح میں گزاریں گے۔
روسی خبر رساں ایجنسی 'ایتار طاس' کے مطابق مسٹرکِم گاڑیوں کے ایک قافلے کے ذریعے اولان اوڈ کے ریلوے اسٹیشن سے نزدیکی 'جھیل بیکال' کے کنارے واقع ایک گاؤں پہنچے جہاں سیاح عموماً کشتی رانی کرتے ہیں اور مقامی کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
مسٹر کم بدھ کو روسی صدر دمتری میدویدیف سے ملاقات کرنے والے ہیں جس میں ممکنہ طور پر شمالی کوریا سے گزرنے والی مجوزہ گیس پائپ لائن، شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور پیانگ یانگ کی روس سے غذائی امداد فراہم کرنے کی درخواست پر گفتگو کی جائے گی۔
گزشتہ روز روسی حکام نے اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی فوجی وفد دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات کے فروغ کے لیے پیانگ یانگ کا دورہ کر رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق وفد کے دورے کے دوران قدرتی آفات سے نمٹنے اور مشکلات میں گھر جانے والی کشتیوں اور جہازوں کو امداد فراہم کرنے سے متعلق مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
تجزیہ کاروں کے بقول شمالی کورین رہنما کو اپنی زندگی سے متعلق لاحق خطرات کے پیشِ نظر روسی حکام نے ان کے حالیہ دورہ روس کا پروگرام صیغہ راز میں رکھا تھا۔
دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں توانائی کے شعبے میں تعاون کا معاملہ بھی سرِ فہرست رہنے کی امید ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کے سی این اے' نے گزشتہ ہفتے خبر دی تھی کہ روسی صدر نے پیانگ یانگ سے درخواست کی ہے کہ وہ روس اور جنوبی کوریا کے مابین براستہ شمالی کوریا بچھائی جانےو الی مجوزہ گیس پائپ لائن کی تعمیر کے منصوبے میں تعاون کریں۔
مذکورہ منصوبے کے نتیجےمیں شمالی کوریا کو بحری جہازوں کے ذریعے روس سے قدرتی گیس کی درآمد پر ہونے والے کثیر اخراجات بچانے میں مدد ملے گی۔ جبکہ شمالی کوریا کو ٹرانزٹ فیس کی مد میں سالانہ 100 ملین ڈالر کا زرِ مبادلہ حاصل ہوگا۔