اتوار کے روز جنوبی افریقہ کےسیاحتی شہر کیپ ٹاؤن کی فضا ایک ناقابل برداشت تعفن سے بھر گئی جو ہزاروں مال مویشیوں کو عراق لے جانے والے ایک بحری جہاز سے اٹھ رہا تھا۔
اتوار کے روز جب کیپ ٹاؤن کے رہنے والوں نے فضا میں انتہائی شدید تعفن محسوس کیا تو انہوں نے سوچا کہ شاید ان کے قریب کسی بڑے سیوریج پر کام ہو رہا ہے یا خود ان کے گھروں میں پلمبنگ کے مسائل کی وجہ سے وہ بدبو پیدا ہورہی ہے ۔
لیکن اگلے رو ز ایک سٹی کونسلر نے تصدیق کی کہ وہ بدبو در حقیقت 19 ہزار مویشیوں کو برازیل سے عراق جانے والے ایک کویتی بحری جہاز’الکویت‘ سے اٹھ رہی تھی، جو مویشیوں کا چارہ لینے اور مویشیوں کے طبی معائنے کےلیے کیپ ٹاؤن کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تھا ۔
اتوار کی رات ہی جانوروں پر ظلم کی روک تھام سے متعلق سوسائیٹیز کی قومی کونسل ، این ایس پی سی اے (NSPCA) کے انسپکٹروں نے اس جہاز کی چیکنگ کی تو مویشییوں کو اپنے ہی فضلے سے لتھڑے ہوئےاور جہاز کو غلاظت اور امونیا کی بدبو سے آلودہ پایا ۔
خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کونسل کی ایک سینئیر انسپکٹر گریس نے بتایا کہ بحری جہاز میں سوار مویشیوں کے کچھ باڑے ایسے تھےجن میں مویشی اپنے کھروں سے اوپر تک پہنچنے والے فضلے کے ڈھیروں پر کھڑےتھے ۔
بندر گاہ کے آپریٹر ٹرانس نیٹ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ جہاز کے ایجنٹ اور ٹرمینل آپریٹر کے مطابق اس جہاز کو 20 فروری کو وہاں سے روانہ ہونا تھا۔
زندہ جانوروں کو ٹرانسپورٹ کرنے کے خلاف مہم چلانے والے ادارے این ایس پی سی اے نے اس جہاز کو کویت "ڈیتھ شپ" کا نام دیا اور اس بدبو کو ڈھائی ہفتوں سے جہاز میں سوار جانوروں کے لیے انتہائی خوفناک قرار دیا جو ان کے جمع ہونے والے فضلے سے پیدا ہورہی تھی ۔
گریس لے گرینج نے بتایا کہ ، مویشیوں کی جسمانی صحت ان کے وزن کے اعتبار سے عمومی طور پر بری نہیں تھی لیکن ہماری تشویش یہ ہے کہ جب وہ سمندر میں واپس آتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی جانوروں کو ان کے زخموں کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتارنا پڑا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔