ہزاروں مویشیوں سے لدے "ڈیتھ شپ" کے لنگر انداز ہونےسےکیپ ٹاؤن تعفن سے بھرگیا

کیپ ٹاؤن میں لنگر انداز کویتی پرچم بردار بحری جہاز الکویت جس میں سوار 19000 مویشیوں کے فضلے کی بدبو نے فضا کو آلودہ کر دیا ، فوٹو اے پی ، 20 فروری 2024

اتوار کے روز جنوبی افریقہ کےسیاحتی شہر کیپ ٹاؤن کی فضا ایک ناقابل برداشت تعفن سے بھر گئی جو ہزاروں مال مویشیوں کو عراق لے جانے والے ایک بحری جہاز سے اٹھ رہا تھا۔

اتوار کے روز جب کیپ ٹاؤن کے رہنے والوں نے فضا میں انتہائی شدید تعفن محسوس کیا تو انہوں نے سوچا کہ شاید ان کے قریب کسی بڑے سیوریج پر کام ہو رہا ہے یا خود ان کے گھروں میں پلمبنگ کے مسائل کی وجہ سے وہ بدبو پیدا ہورہی ہے ۔

لیکن اگلے رو ز ایک سٹی کونسلر نے تصدیق کی کہ وہ بدبو در حقیقت 19 ہزار مویشیوں کو برازیل سے عراق جانے والے ایک کویتی بحری جہاز’الکویت‘ سے اٹھ رہی تھی، جو مویشیوں کا چارہ لینے اور مویشیوں کے طبی معائنے کےلیے کیپ ٹاؤن کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تھا ۔

اتوار کی رات ہی جانوروں پر ظلم کی روک تھام سے متعلق سوسائیٹیز کی قومی کونسل ، این ایس پی سی اے (NSPCA) کے انسپکٹروں نے اس جہاز کی چیکنگ کی تو مویشییوں کو اپنے ہی فضلے سے لتھڑے ہوئےاور جہاز کو غلاظت اور امونیا کی بدبو سے آلودہ پایا ۔

خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کونسل کی ایک سینئیر انسپکٹر گریس نے بتایا کہ بحری جہاز میں سوار مویشیوں کے کچھ باڑے ایسے تھےجن میں مویشی اپنے کھروں سے اوپر تک پہنچنے والے فضلے کے ڈھیروں پر کھڑےتھے ۔

کیپ ٹاؤن میں بدبو سے بھرے بحری جہاز کے سامنے لوگ زندہ مویشیوں کی نقل و حمل کےخلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، فوٹو اے پی ، 20 فروری 2024

بندر گاہ کے آپریٹر ٹرانس نیٹ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ جہاز کے ایجنٹ اور ٹرمینل آپریٹر کے مطابق اس جہاز کو 20 فروری کو وہاں سے روانہ ہونا تھا۔

زندہ جانوروں کو ٹرانسپورٹ کرنے کے خلاف مہم چلانے والے ادارے این ایس پی سی اے نے اس جہاز کو کویت "ڈیتھ شپ" کا نام دیا اور اس بدبو کو ڈھائی ہفتوں سے جہاز میں سوار جانوروں کے لیے انتہائی خوفناک قرار دیا جو ان کے جمع ہونے والے فضلے سے پیدا ہورہی تھی ۔

گریس لے گرینج نے بتایا کہ ، مویشیوں کی جسمانی صحت ان کے وزن کے اعتبار سے عمومی طور پر بری نہیں تھی لیکن ہماری تشویش یہ ہے کہ جب وہ سمندر میں واپس آتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی جانوروں کو ان کے زخموں کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتارنا پڑا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے ۔