اس میں ایک گزرگاہ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، تاکہ علیحدی پسند جنگجو یوکرین سے روس چلے جائیں، یوکرین روس سرحد پر 10 کلومیٹر کا بفر زون قائم کرنا، ملک میں مرکزیت ختم کرنا اور روسی زبان کے استعمال کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے
واشنگٹن —
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے ملک کے مشرق میں اپنی حکومتی فوج اور روس کے حامی علیحدگی پسندوں کے درمیان جاری لڑائی میں ہفتے بھر کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔
اُن کی ویب سائیٹ کے مطابق، مسٹر پوروشنکو نے جمعے کے روز مشرقی یوکرین میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے ہیڈکوارٹز کا دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے یوکرین کی فوج اور سکیورٹی فورسز کو ایک ہفتے تک جنگ بندی کے احکامات دیے۔
ان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اُنھوں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ اگر اُن پر حملہ کیا جائے پھر بھی یوکرین کی افواج جواب نہیں دیں گی۔
مسٹر پوروشنکو 14 نکتوں پر مشتمل امن منصوبے کا بھی اعلان کرنے والے ہیں، جس کا مقصد روس کی حمایت والی مہلک بغاوت کو ختم کرانا ہے۔
یوکرین کی حکومت نے اس منصوبے کے سرکاری اعلان سے قبل، جمعے کے دِن اس کی کئی ایک شقوں کی عام تشہیر کی ہے۔
اس منصوبے میں یک طرفہ جنگ بندی کے لیے کہا گیا ہے، جس سے باغیوں کو یہ موقعہ میسر آئے گا کہ وہ غیر مسلح ہوجائیں یا ملک چھوڑ دیں۔
یوکرینی صدر نے منصوبے کی تفصیلات کے بارے میں جمعرات کے دِن ٹیلی فون پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے گفتگو کی۔
مسٹر پوروشنکو نے سرحد کی مؤثر چوکسی اور باغیوں کی طرف سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کی ضرورت پر زور دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس منصوبے کا آغاز مختصر جنگ بندی اور روس کے حامی اُن جنگجوؤں کو عام معافی دینے سے ہوگا جو ’سنگین جرائم‘ میں ملوث نہیں پائے گئے۔
اس میں ایک گزرگاہ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، تاکہ علیحدی پسند جنگجو یوکرین سے روس چلے جائیں، یوکرین روس سرحد پر 10 کلومیٹر کا بفر زون قائم کرنا، ملک میں مرکزیت ختم کرنا اور روسی زبان کے استعمال کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔
جمعے کے روز ’انٹرفیکس-یوکرین نیوز ایجنسی‘ نے ویلری بولوٹوف کے حوالے سے کہا ہے کہ باغی اُس وقت تک غیر مسلح نہیں ہوں گے جب تک حکومتی افواج کا مشرقی یوکرین سے انخلا نہیں ہوجاتا۔
حکومت نے کہا ہے کہ جمعے کے دِن مشرقی یوکرین میں تازہ جھڑپیں ہوئیں، جس سے قبل جمعرات کو رات گئے ہونے والی لڑائی کے دوران سات فوجی ہلاک ہوئے۔ اخباری اطلاعات اور انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی ایک وڈیو کے مطابق، ایک روس نواز علیحدگی پسند دستے کو، جس میں کئی ایک ٹینک اور بکتربند گاڑیاں شامل ہیں، ڈونیسک کے خطے کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
دریں اثنا، وائٹ ہاؤس کے معاون پریس سکریٹری، جوش اِرنیسٹ نے جمعے کے دِن کہا کہ امریکہ کو یوکرین کی سرحد کے ساتھ ساتھ روسی فوجوں کے اکٹھے ہونے پر تشویش ہے۔
اُن کی ویب سائیٹ کے مطابق، مسٹر پوروشنکو نے جمعے کے روز مشرقی یوکرین میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی کے ہیڈکوارٹز کا دورہ کیا، جہاں اُنھوں نے یوکرین کی فوج اور سکیورٹی فورسز کو ایک ہفتے تک جنگ بندی کے احکامات دیے۔
ان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اُنھوں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ اگر اُن پر حملہ کیا جائے پھر بھی یوکرین کی افواج جواب نہیں دیں گی۔
مسٹر پوروشنکو 14 نکتوں پر مشتمل امن منصوبے کا بھی اعلان کرنے والے ہیں، جس کا مقصد روس کی حمایت والی مہلک بغاوت کو ختم کرانا ہے۔
یوکرین کی حکومت نے اس منصوبے کے سرکاری اعلان سے قبل، جمعے کے دِن اس کی کئی ایک شقوں کی عام تشہیر کی ہے۔
اس منصوبے میں یک طرفہ جنگ بندی کے لیے کہا گیا ہے، جس سے باغیوں کو یہ موقعہ میسر آئے گا کہ وہ غیر مسلح ہوجائیں یا ملک چھوڑ دیں۔
یوکرینی صدر نے منصوبے کی تفصیلات کے بارے میں جمعرات کے دِن ٹیلی فون پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے گفتگو کی۔
مسٹر پوروشنکو نے سرحد کی مؤثر چوکسی اور باغیوں کی طرف سے یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کی ضرورت پر زور دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس منصوبے کا آغاز مختصر جنگ بندی اور روس کے حامی اُن جنگجوؤں کو عام معافی دینے سے ہوگا جو ’سنگین جرائم‘ میں ملوث نہیں پائے گئے۔
اس میں ایک گزرگاہ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، تاکہ علیحدی پسند جنگجو یوکرین سے روس چلے جائیں، یوکرین روس سرحد پر 10 کلومیٹر کا بفر زون قائم کرنا، ملک میں مرکزیت ختم کرنا اور روسی زبان کے استعمال کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔
جمعے کے روز ’انٹرفیکس-یوکرین نیوز ایجنسی‘ نے ویلری بولوٹوف کے حوالے سے کہا ہے کہ باغی اُس وقت تک غیر مسلح نہیں ہوں گے جب تک حکومتی افواج کا مشرقی یوکرین سے انخلا نہیں ہوجاتا۔
حکومت نے کہا ہے کہ جمعے کے دِن مشرقی یوکرین میں تازہ جھڑپیں ہوئیں، جس سے قبل جمعرات کو رات گئے ہونے والی لڑائی کے دوران سات فوجی ہلاک ہوئے۔ اخباری اطلاعات اور انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی ایک وڈیو کے مطابق، ایک روس نواز علیحدگی پسند دستے کو، جس میں کئی ایک ٹینک اور بکتربند گاڑیاں شامل ہیں، ڈونیسک کے خطے کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
دریں اثنا، وائٹ ہاؤس کے معاون پریس سکریٹری، جوش اِرنیسٹ نے جمعے کے دِن کہا کہ امریکہ کو یوکرین کی سرحد کے ساتھ ساتھ روسی فوجوں کے اکٹھے ہونے پر تشویش ہے۔