لاہور میں یوتھ پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول کا انعقاد

لاہور میں یوتھ پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول کا انعقاد

رفیع پیر تھیڑ ورکشاپ کے زیر اہتمام نومبر کے آخری ہفتے میں الحمرا کلچرل کمپلیکس لاہور میں ہونے والے اس میلے میں نوجوان فنکار سترہ سٹیج ڈرامے اور تیرہ فلمیں پیش کررہے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے موسیقی کے سولہ گروپس بھی اس فیسٹیول میں اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

گزشتہ کئی برسوں سے رفیع پیر تھیٹر گروپ ہر سال قومی سطح پر نوجوانوں کے تھیٹر میلے کا اہتمام کرتا چلا آرہا ہے تاہم اس برس ڈراموں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی فلم ، موسیقی، رقص اور مصوری کے میدان میں کاوشوں کو بھی اس میلے کا حصہ بنا کر اس کا نام یوتھ پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول رکھ دیا گیا ہے۔

تیس نومبر تک جاری رہنے والے اس فیسٹیول کی مینجر ملیحہ آفتاب نے وائس آف امریکہ کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ تھیٹر میلے کو پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول میں تبدیل کرکے اُن کے گروپ نے دہشت گردوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہمارے فنکار خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ ماضی میں ورلڈ پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول کے دوران الحمرا کلچرل کمپلیکس کے ساتھ واقع عمارت میں دہشت گردوں نے بم دھماکہ کرکے اس ثقافتی سرگرمی کو بند کرانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ فیسٹیول پھر بھی جاری رہا اور اپنے معین وقت پر ختم ہواتھا۔

ملیحہ آفتاب نے کہا کہ سکیورٹی کو بہرحال نظر انداز نہیں کیا گیا ہے اور میلے کے اندر پہنچنے تک چار مقامات ایسے ہیں جہاں پر چیکنگ کی جاتی ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں اس فیسٹیول کو دیکھنے آرہے ہیں جس میں سترہ سٹیج ڈرامے ، تیرہ فلمیں ، سولہ میوزک بینڈ زکے شوز، پوسٹرز کی نمائیشیں اور رقص کے کئی مظاہرے شامل ہیں۔

اس فیسٹیول میں شام کو شوز ہوتے ہیں جبکہ دن کے وقت نوجوان فنکار ریہرسلوں میں مصروف رہتے ہیں۔ ریہرسلوں کے دوران جن فنکاروں سے گفتگو ہوئی اُن کا بھی کہنا تھا کہ وہ خوفزدہ بالکل نہیں ہیں اور وہ سکیورٹی کے انتظامات پر مطمئن ہیں۔ سکیورٹی پر معمور ایک عہدیدار نے بتایا کہ فیسٹیول میں آنے والے لوگ سکیورٹی چیک پوائنٹس پر تعینات پولیس اور دیگر عملے کے ساتھ اکثر تعاون ہی کرتے ہیں تاہم جب لوگوں کی تعداد زیادہ ہوجاتی ہے تو پھر کچھ لوگ بے صبری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔

الحمرا کلچرل کمپلیکس کے قریب قذافی اسٹیڈیم کے اِردگرد کا علاقہ اب ایک فوڈ اسٹریٹ بن چکا ہے۔ یہاں ویسے ہی کافی رونق رہتی ہے اور اب اس میلے کی وجہ سے یہ رونق اور بھی بڑھ گئی ہے۔ فیسٹیول مینیجر نے بتایا کہ میلے کے پہلے دن نیشنل کالج آف آرٹس کے طلبا وطالبات کے پیش کردہ ڈرامے " کہا سُنا معاف کیجیئے گا " میں دیکھنے والوں کی تعداد ہال کی نشستوں سے زیادہ ہوگئی تھی لہذا کچھ شائقین کو کھڑے ہوکر ڈرامہ دیکھنا پڑا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سال اس فیسٹیول میں زیادہ نمائندگی لاہور کے تعلیمی اداروں کی ہے اور ان کے ساتھ کچھ گروپ کراچی اور گوجرانوالہ سے آئے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کی کوشش ہوگی کہ اگلے برس اس فیسٹیول میں ملک کے دوسرے شہروں کو بھی نمائندگی ملے۔ فیسٹیول میں شامل اداروں کے معیار پر بات کرتے ہوئے ملیحہ آفتاب نے کہا کہ اس فیسٹیول میں پنجاب یونیورسٹی، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز( لمز )، کنیئرڈ کالج فار وومین یونیورسٹی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی اور لاہور گرامر سکول جیسے معیاری اداروں کی نمائندگی موجود ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ اس فیسٹیول کے کسی شو پر کوئی ٹکٹ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ناروے کے سفارتخانے نے اس میلے کے لیے رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کی مالی معاونت کی ہے۔ یہ تھیٹر گروپ پاکستان میں آرٹ اور کلچر کے فروغ کے لیے کام کرنے والا ایک اہم غیر سرکاری گروپ ہے اور بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے یو ایس ایڈ نے بھی اس سال مئی میں اس گروپ کو پاکستانی بچوں کے لیے ملٹی میڈیا تعلیمی پروگرام وضع کرنے کی خاطر ایک ارب ستر کروڑ روپے کی امداد دینے کے چار سالہ پروگرام کا اعلان کیا تھا۔ رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ میں اس ملٹی میڈیا تعلیمی پروگرام کے انچارج سعدان پیر زادہ نے وائس آف امریکہ کو

بتایا کہ معروف بین الاقوامی تنظیم سیسمی ورکشاپ کے تعاون سے اُن کا ادارہ اس تعلیمی پراجیکٹ کو تیاری کے آخری مرحلے میں لے آیا ہے جہاں مسودے، سیٹ اور پتلیاں سب اگلے برس فروری تک تیار ہوجائیں گے، شوٹنگ مارچ میں ہوگی اور پاکستان ٹیلی وژن کے سٹیشنوں سے جولائی دو ہزار گیارہ میں یہ پروگرام نشر ہونے شروع ہوجائیں گے۔