لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے نومنتخب وزیرِ اعلٰی حمزہ شہباز شریف کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر مملکت سے کہا ہے کہ وہ نئے وزیرِ اعلٰی سے حلف کے لیے کوئی اور نمائندہ مقرر کریں۔
خیال رہے کہ پنجاب کے گورنر عمر سرفراز چیمہ نے پنجاب کے وزیرِ اعلٰی کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے نو منتخب وزیرِ اعلٰی سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔
جمعے کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے۔
حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف نے عدالت میں دلائل دیے کہ کئی روز گزرنے کے باوجود نو منتخب وزیرِ اعلٰی سے حلف نہیں لیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ گورنر پنجاب نے تو حلف لینے سے انکار کر دیا ہے، اب کیا کیا جا سکتا ہے؟ جس پر اشترا وصاف نے کہا کہ عدالت گورنر پنجاب کو ہدایت کر سکتی ہے کہ وہ وزیرِ اعلٰی سے حلف لیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گورنر نے ایڈووکیٹ جنرل کو کہا ہے کہ وہ حلف نہیں لیں گے اور اس کی وجوہ سے صدرِ مملکت کو آگاہ کریں گے۔ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ گورنر پنجاب آئندہ 24 گھنٹوں میں صدرِ مملکت کو ان وجوہ سے آگاہ کر دیں گے۔
سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو نو منتخب وزیرِ اعلٰی کے حلف کے لیے کوئی نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار حمزہ شہباز شریف 197 ووٹ لے کر وزیرِ اعلٰی منتخب ہو ئے تھے۔ تاہم گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے تقریبِ حلف برداری میں التوا کے باعث وہ تاحال اپنے عہدے کا حلف نہیں اُٹھا سکے ہیں۔