دنیا بھر کی قوموں کے قد و قامت پر کیے جانے والے ایک تازہ ترین مطالعے کے مطابق دنیا میں سب سے لمبے مرد ہالینڈ کے ہوتے ہیں اور دنیا کے سب سے کوتاہ قامت مرد مشرقی تیمور کے ہیں۔
دنیا کی قوموں کی اونچائی کی عالمی رینکنگ کے مطابق دنیا کی لمبی خواتین لیٹیویا کی ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں گوئٹے مالا کی خواتین دنیا میں سب سے کم قد کی ہوتی ہیں۔
لندن کے امپیریل کالج کے سائنس دانوں نے طویل المدتی مطالعے یہ دیکھنا شروع کیا تھا کہ آج کے معاشرے کا انسان اپنے آبا و اجداد کے خدوخال سے کتنا مختلف ہے اور ایک دہائی پہلے اور آج کے انسانوں کے قد کاٹھ میں کتنی تبدیلی واقع ہوئی ہے۔
مطالعے کے نتائج بتاتے ہیں گزشتہ صدی کے دوران دنیا بھر کے لوگوں کے قد کی اوسط میں تبدیلی واقع ہوئی ہے، خاص طور پر ترقی یافتہ ممالک کے لوگ ایک صدی میں اونچائی کی رینکنگ میں بدتر ہو گئے ہیں جن میں بشمول جاپان ،برطانیہ اور فن لینڈ جیسے دولت مند ممالک شامل ہیں۔
2014میں آسڑیلوی مرد واحد غیر یورپی قوم تھے جو دنیا کے سب سے زیادہ 25 لمبا قد رکھنے والے لوگوں میں شامل ہیں۔
دریں اثناء ایرانی خواتین اور جنوبی کوریا خواتین نے سو سالوں میں سب سے زیادہ قد نکالا ہے۔
دنیا کی 'طویل قامت مردوں کی ٹاپ 10عالمی رینکنگ' کے مطابق ہالینڈ کے بعد بیلجیم، اسٹونیا، لیٹویا، ڈنمارک، بوسنیا، کورشیا، سربیا، آئس لینڈ، چیک ریپبلک بالترتیب بلند قامت مردوں کے ممالک ہیں۔
دنیا کی 'طویل قامت عورتوں کی ٹاپ 10 رینکنگ' میں لیٹویا کے بعد ہالینڈ، اسٹونیا، چیک ریپبلک، سلواکیا، ڈنمارک، لیتھونیا بیلا روس اور یوکرائن کی خواتین بلند قامت ہیں۔
دنیا کے طویل قامت ڈچ مرد 6 فٹ اوسط قد رکھتے ہیں اور دنیا کی لمبی لیٹویا کی خواتین پانچ فٹ سات انچ قد کی مالک ہیں۔
ان کے مقابلے میں مشرقی تیمور کے پستہ قامت مرد 2014 میں پانچ فٹ تین انچ اوسط قد کے حامل تھے جب کہ چھوٹے قد رکھنے والی گوئٹے مالا کی خواتین کی اوسط اونچائی چار فیٹ گیارہ انچ تھی۔
تحقیق کاروں نے عالمی ادارہ صحت کی مدد سے دنیا بھر سے 18 سالہ نوجوانوں کی معلومات اور آبادی کے صحت اور غذائیت کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے 1914 میں اٹھارہ سالہ نوجوانوں اور 2014 کے اٹھارہ سالہ نوجوانوں کے قد کی معلومات پر مبنی فہرست مرتب کی ہے جو بالترتیب 1896 اور 1996 میں پیدا ہوئے تھے۔
تحقیق امیرئل کالج کے سائنس دانوں کی قیادت میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج ' جرنل ای لائف' نامی جریدے میں شائع ہوئے ہیں جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ بعض قومیں اس صدی کے آغاز کے مقابلے میں پچھلے تین سے چار عشروں میں بڑھنا رک گئی ہیں۔
محققین کے مطابق انسان کا قد غذائیت اور ماحولیاتی عوامل کے زیر اثر ہے اس کے علاوہ جینیاتی عوامل بھی اس کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں بہتر غذائیت کے ساتھ اچھے ماحول میں پرورش پانے والے بچوں میں بلند قامت ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
امپریل کالج میں صحت عامہ کے پروفیسر ماجد عزتی نے کہا کہ نتائج نے بچوں اور نوعمروں میں ماحول اور غذائیت سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مطالعے کے نتائج کے مطابق دنیا بھر میں اسپین، اٹلی، لاطینی امریکہ اور مشرقی ایشیا کے کئی ممالک کے لوگوں کے قد میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔
اسی کے برعکس سب صحارا افریقہ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے لوگوں کی اونچائی میں پچھلے تین سے چار عشروں کے درمیان کمی دیکھی گئی ہے۔ جسے محققین نے وہاں کے ماحولیاتی اور غذائی حالات کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
سو سال پہلے اور طویل قامت قوموں کی عالمی رینکنگ میں امریکی مرد اور خواتین بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر تھے اور امریکہ کا شمار دنیا کی طویل قامت قوموں میں ہوتا تھا لیکن نئی رینکنگ میں امریکی مرد بالترتیب 37 ویں اور امریکی خواتین 43 ویں پوزیشن پر آگئے ہیں۔
مطالعے کے مطابق امریکی خواتین کے قد میں ایک صدی میں صرف پانچ سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا ہے اور آج ایک امریکی خاتون پانچ فیٹ چار انچ اوسط قد کی حامل ہے.
ان کے مقابلے میں امریکی مردوں کے قد میں 6 سینٹی میڑ کا اضافہ ہوا اور آج ایک امریکی مرد کا پانچ فیٹ آٹھ انچ اوسط قد ہے۔
پچھلی صدی کے بعد برطانیہ کے مرد اور خواتین کے قد میں تقریبا 11 سینٹی میٹر اضافہ ہوا ہے ۔عالمی رینکنگ میں برطانوی مرد 31ویں نمبر اور خواتین37 ویں نمبر پر ہیں.
جب کہ آج برطانوی مرد پانچ فٹ دس انچ اور برطانوی خاتون پانچ فیٹ چار انچ اوسط قد کی مالک ہیں
200ممالک پر مشتعمل عالمی رینکنگ میں پاکستانی عورت کو اونچائی کے لحاظ سے 185 واں نمبر دیا گیا ہے اور پاکستانی مرد اس فہرست میں 153نمبر پر ہیں ۔
ایک صدی پہلے دنیا کے طویل قامت لوگوں کے درمیان پاکستانی خواتین 116 اور مردوں کا 47 واں نمبر تھا۔
تحقیق کے مطابق 2014 میں ایک اٹھارہ سالہ پاکستانی نوجوان ساڑھے پانچ فٹ اوسط قد کا حامل تھا جبکہ ایک پاکستانی عورت پانچ فٹ ایک انچ اوسط قد کی مالک ہے۔
بھارت کی خواتین عالمی اونچائی کی رینکنگ میں 192ویں اور بنگلہ دیش کی خواتین کی درجہ بندی 198 نمبر پر کی گئی ہے اسی طرح افغانستان کے مردوں کی درجہ بندی 175 ویں ،بھارت کے مرد 178 اور بنگلہ دیشی مرد 185 ویں پوزیشن پر ہیں۔