روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لارووف نے کہا ہے کہ شام کے بارے میں امن مذاکرات میں، ’ان تمام اہم فریقوں کو شامل ہونا چاہیئے جو شام میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں‘۔ اُن کا اشارہ ایران کی طرف تھا۔
واشنگٹن —
امریکہ اور رُوس کے اعلیٰ سفارتکاروں کے مابین پیرس میں ہونے والی ملاقات بغیر کسی حتمی نتیجے کے ختم ہو گئی ہے۔ یہ ملاقات شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور شام کے بارے میں امن کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے کی گئی تھی۔
پیر کے روز ہونے والی اس ملاقات کے بعد، روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ جنیوا میں شام کی صورتحال کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس کا انعقاد ایک مشکل امر دکھائی دیتا ہے۔
امریکہ کے ساتھ اختلاف ِ رائے پر سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ روس چاہتا ہے کہ اس کانفرنس میں تمام بڑی قوقوں کے شرکا شریک ہوں جنہوں نے گذشتہ برس جنیوا میں اس کانفرنس کی منظوری دی تھی۔
روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں امن مذاکرات میں، ’ان تمام اہم فریقوں کو شامل ہونا چاہیئے جو شام میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں‘۔ اُن کا اشارہ ایران کی طرف تھا۔
امریکہ شام میں حزب مخالف کا حامی ہے اور شام میں ایران کی جانب سے مسٹر اسد کی حمایت کی مذمت کرتا ہے۔
پیر کے روز ہونے والی اس ملاقات کے بعد، روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ جنیوا میں شام کی صورتحال کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس کا انعقاد ایک مشکل امر دکھائی دیتا ہے۔
امریکہ کے ساتھ اختلاف ِ رائے پر سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ روس چاہتا ہے کہ اس کانفرنس میں تمام بڑی قوقوں کے شرکا شریک ہوں جنہوں نے گذشتہ برس جنیوا میں اس کانفرنس کی منظوری دی تھی۔
روسی وزیر ِخارجہ سرگئی لارووف کا کہنا تھا کہ شام کے بارے میں امن مذاکرات میں، ’ان تمام اہم فریقوں کو شامل ہونا چاہیئے جو شام میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں‘۔ اُن کا اشارہ ایران کی طرف تھا۔
امریکہ شام میں حزب مخالف کا حامی ہے اور شام میں ایران کی جانب سے مسٹر اسد کی حمایت کی مذمت کرتا ہے۔