منگل کے روز فرانس میں قانون سازوں نے نظامِ انصاف میں وسیع اصلاحات کے ایک بل کی منظوری دی جس میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ فاصلے پر رہ کر دور دراز کیمروں، مائیکروفونز اور فون پر لوکیشنز سروسز اور انٹر نیٹ سے منسلک تمام ڈیوايسز کو ٹیپ کر سکیں۔
اس بل کے صاف معنی یہ ہیں کہ یہ عمل اس ڈیوايس کے مالک یا اسے استعمال کرنے والے کے علم میں لائے بغیر مکمل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اسے ایسے مشتبہ لوگوں تک محدود رکھا جائے گا جو دہشت گردی اور ایسے منظم جرائم اور غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث ہوں جن کی سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ قید ہو۔
چھپ کر جاسوسی کی اجازت دینے کا ذکر ایک وسیع تر اصلاحاتی بل میں شامل تھا جس کا مقصد تعزیری طریقہ کار کو "جدید بنانا" تھا۔ اس بات کی عکاسی کرتے ہوئے کہ رائے عامہ کے جائزوں میں اکثریت، مزید امن و امان کا مطالبہ کر رہی ہے، فرانسیسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا قومی اسمبلی نے منگل کے روز دو بلوں کی منظوری دی جن کا مقصد ملک کے سخت گیر نظامِ انصاف کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
SEE ALSO: نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد فرانس میں پر تشدد احتجاج جاریفرانس کی سینٹ نے جس میں دائیں بازو کی اکثریت ہے، مئی میں دونوں بلوں کی منظوری دی تھی۔
فرانس کے وزیرِ انصاف ایرک دوپو لوئیتی نے موسمِ بہار میں یہ بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا،"اس قانون کا مقصد واضح ہے، تیز تر، شفاف اور جدید انصاف۔"
اس پورے پیکیج میں بجٹ میں اضافہ بھی شامل ہے جو نظامِ انصاف کے اخراجات 2027 تک 11ارب یوروز تک بڑھا دے گا۔ اس بل کو قانون کا درجہ دینے سے پہلے اسے ایک خصوصی کمشن کے سامنے پیش کرنا لازم ہے تاکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے درمیان کسی اختلاف کو ختم کیا جاسکے۔
فرانس کے صدر ایمینوئیل میکروں ایک ایسے بحران کے دوران ان بلوں کی منظوری کے لیے ثابت قدم ہیں جس نے فرانس کے معاشرے کے تانے بانے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اس بل پر دائیں اور بائیں بازو کے قانون ساز برابر تقسیم ہو گئے ہیں۔ تاہم سوشلسٹ قانون ساز سیسئیل انٹرمائیر کہتے ہیں،"یہ انتظام خوفزدہ کر دینے والا ہے۔"
SEE ALSO: فرانس : مظاہرے اور احتجاج چھوٹے شہروں تک پہنچ گئےبعض سوشلسٹ قانون سازوں نے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیسکل بورڈیس انتہائی دائیں بازو کے قانون ساز ہیں جن کا تعلق نیشنل ریلی پارٹی سے ہے۔ وہ کہتے ہیں،"اگر ہم حقیقت میں منظم جرائم سے نمٹنا چاہتے ہیں تو ہمیں چھان بین کرنے والوں کو وہی ذرائع مہیا کرنا ہوںگے جو جرائم پیشہ گروپوں کے پاس ہیں۔ "
وزیرِ انصاف دوپو لوئیتی نے اس ماہ قومی اسمبلی میں قانون سازوں سے کہا،"آج جو طریقہ استعمال ہو رہا ہے اس میں نقائص ہیں۔ ہم خود کو نئی ٹیکنالوجیز سے محروم کیوں رکھیں۔"
بعض پارلیمنٹیرینز کی جانب سے پرائیویسی کے حقوق پر تشویش ظاہر کرنے پر وزیرِ انصاف کا کہنا تھا، " شیر آیا ۔۔۔۔۔شیر آیا چلانے سے۔۔۔ آپ کی ساکھ نہیں رہتی۔ "
اس بل کے ناقدین کا دعویٰ ہے کہ اس سے لامحالہ پولیس کو اختیارات سے تجاوز کرنے کا موقع ملے گا جس پر ماضی میں اختیارات کے غلط استعمال، ظالمانہ رویے اور نسل پرستی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
بیسٹین لا کیوریک فرانس میں ایک ڈیجیٹل رائٹس گروپ، لا کواڈراچو نیٹ کے وکیل ہیں۔ وہ کہتے ہیں حقیقت میں چھان بین کے دوران معاملے کی سنگینی کا تعین کون کرتا ہے۔۔۔پولیس۔۔۔پراسیکیوٹرز۔۔۔یا چھان بین کرنے والے جج۔ چنانچہ اس بل میں کوئی ایسی چیز نہیں جو اختیارات کے غلط استعمال کو روکے۔
Your browser doesn’t support HTML5
2024 فرانس میں اولمپکس کا سال ہے۔ اپریل میں فرانس کے قانون سازوں نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے ذریعے فرانس میں اولمپکس اور پیرالمپکس کے دوران نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت اور ڈرونز کے استعمال کی اجازت ہو گی۔
گزشتہ ایک عشرے میں فرانس میں دہشت گرد حملوں اور گزشتہ ماہ فرانس کے نواح میں 17 سالہ ناہیل مرزوک کی ہلاکت کے بعد جو پر تشدد مظاہرے ہوئے انہوں نے سیکیورٹی کو حکومت کی توجہ کا مرکز بنا دیا جو ایسے میں اور بھی اہم معاملہ سجھا جا رہا ہے جب فرانس آئندہ برس دنیا بھر کے ایتھلیٹس اور تماشائیوں کی میزبانی کرنے والا ہے۔
( اس خبر میں کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)