خفیہ نگرانی کا پروگرام، عدالتی مقدمہ دائر

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ سنوڈن حقوق انسانی کا سرگرم کارکن یا منحرف شخص نہیں ہے، اور یہ کہ اُن پر خفیہ معلومات افشا کرنے کا الزام ہے
امریکہ کے سیاسی وکالت اور مذہبی گروہوں کےایک غیرمعمولی اتحاد کی طرف سے ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے، جِس میں امریکیوں کے ٹیلی فون ریکارڈز کی حکومتی نگرانی کے خلاف قانونی نکتے اٹھائے گئے ہیں۔

اِس اتحاد کی نمائندگی کرتے ہوئے، ’الیکٹرونک فرنٹیئر فاؤنڈیشن‘ نامی ڈجیٹل رائٹس کے وکالتی گروپ نے منگل کے روز ایک عدالتی مقدمہ دائر کیا۔

مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کی خفیہ ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ کی طرف سے جاسوسی کا ’ڈریگ نیٹ الیکٹرونک سروے لینس‘ ایک غیر قانونی اور غیر آئینی پروگرام ہے۔

سابق امریکی انٹیلی جنس اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سےگذشتہ ماہ ’این ایس اے‘ کی نگرانی میں جاری دو خفیہ پروگراموں کی تفصیل کا انکشاف کرنے کے بعد، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ ریکارڈز اِکٹھے کرنے کے وسیع تر اختیارات کو چیلنج کرنے کےضمن میں حکومت کے خلاف دائر ہونے والا یہ چھٹا عدالتی مقدمہ ہے۔

’این ایس اے‘ کے بقول، وہ فون کالز کے بارے میں ’میٹا ڈیٹا‘ اِکٹھا کرتا ہے آیا کِن فون نمبروں سے کال کیا گیا، اور کتنی دیر بات کی جاتی رہی۔

تیس برس عمر کے سنوڈن سب سے پہلے ہانگ کانگ گئے، اور جب امریکہ نے اُن پر جاسوسی کا الزام لگایا تو وہ روس پہنچ گئے۔ وہ گذشتہ چار ہفتوں سے ماسکو کے ایک ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ زون میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔

روسی وکیل، اناتولی کشرینا نے کہا ہے کہ منگل کو سنوڈن نے روس میں عارضی سیاسی پناہ کے لیے درخواست دے دی ہے، حالانکہ وہ اب بھی آخرِ کار لاطینی امریکہ ہی سفر کرنا چاہتا ہے، جہاں وینزویلا، بولیویا اور نکاراگوئا کی بائیں بازو کی حکومتوں نے اُنھیں سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کر رکھی ہے۔ لیکن، سنوڈن ماسکو نہیں چھوڑ سکتا، کیونکہ امریکہ نے اُن کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ نہیں کہہ سکتے آیا اِس روپوش شخص کا معاملہ کیا شکل اختیار کرے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ امریکہ دوسرے ملکوں کو ’خوفزدہ کر رہا ہے‘، تاکہ وہ سنوڈن کو قبول نہ کریں۔

روسی لیڈر نے سنوڈن کو ملک بدر کرنے کی امریکی درخواست مسترد کردی ہے، تاکہ وہ جاسوسی کے الزامات پر مبنی مقدمے کا سامنا کرے۔

تاہم، سنوڈن کی طرف سے روس میں پناہ لینے کی خبروں پر امریکہ نے اُن کی واپسی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔


وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ سنوڈن حقوق انسانی کا سرگرم کارکن یا منحرف ہونے والا شخص نہیں ہے، اور یہ کہ اُن پر خفیہ معلومات افشا کرنے کا الزام ہے۔