امریکہ، جاپان، آسٹریلیا اور بھارت کے سربراہان جمعے کو واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کر رہے ہیں، جس دوران انڈو پیسیفک خطے میں تعاون کے معاملے پر بات چیت ہو گی، جہاں چین اپنی طاقت میں بے تحاشہ اضافہ کر رہا ہے۔
چار ملکی اجلاس سے قبل، وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں امریکی صدر جوبائیڈن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔
سلامتی کے موضوع پر اس چار ملکی مکالمے میں امریکی صدر جو بائیڈن، آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکوٹ موریسن؛ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیر اعظم یوشیدے سوگا شرکت کریں گے، جنھوں نے مارچ میں ورچوئل اجلاس میں شرکت کی تھی، جب کہ آج ان کی یہ بالمشافہ ملاقات ہے۔
ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ ''چار ملکی سربراہان تعلقات میں مزید قربت پیدا کرنے پر دھیان مرکوز رکھیں گے، ساتھ ہی کووڈ 19 سے نمٹنے، موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے نبرد آزما ہونے، فروغ پاتی ٹیکنالوجیز کے سلسلے میں ساتھ دینے اور انڈو پیسیفک خطے میں آزادانہ نقل و حمل کو فروغ دینے سے متعلق امور کو زیر غور لائیں گے''۔
چین انڈو پیسیفک خطے میں عسکری چوکیاں قائم کر رہا ہے اور ان کے ذریعے اہم بحری راستوں کو کنٹرول کرنے کے دعوے کرتا ہے۔
واشنگٹن کا یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب حالیہ دنوں میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ایک معاہدے کا اعلان کیا گیا جس کے ذریعے آسٹریلیا کو جوہری سب میرینز کی ٹیکنالوجی فراہم کی جا رہی ہے۔
سمجھوتے کے نتیجے میں فرانس برہم ہوا جس کا آسٹریلیا کے ساتھ ڈیزل سب میرینز فراہم کرنے کا معاہدہ تھا۔ احتجاج کرتے ہوئے، فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔
چین نے اس معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔
چار ملکی اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب امریکہ اور اس کے اتحادی تائیوان کی حمایت میں ٹھوس بیان دے رہے ہیں، جب کہ چین تائیوان کو من مانی کرنے والا صوبہ قرار دیتا ہے، اور ساتھ ہی یورپی یونین اس خطے میں اپنی بحری موجودگی ''بڑھانے'' کی کوششیں کر رہا ہے۔